بلوچوں کے ایک گروپ کے سربراہ نے کہا ہے کہ داعشی خوارج کے بلوچستان میں فعال مراکز ہیں اور انہیں پاکستانی حکومت کی "براہ راست” حمایت حاصل ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ (BNM) نامی گروپ کے سربراہ ڈاکٹر نسیم بلوچ نے یہ بات ۲۷ مارچ کو اقوام متحدہ کے ایک غیر رسمی اجلاس میں کہی۔ ان کے بقول "داعش نامی عالمی دہشت گرد تنظیم کے مراکز بلوچستان میں فعال ہیں اور پاکستانی فوج کے براہ راست تعاون اور نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔”
ڈاکٹر نسیم بلوچ یہ بیان ایسے وقت میں دے رہے ہیں کہ چند روز قبل خبر رساں ادارے روئیٹرز نے بھی اپنے ذرائع سے خبر دی تھی کہ خراسانی خوارج کا سربراہ ثناء اللہ غفاری افغانستان میں داعشی قیادت کی شکست کے بعد پاکستان فرار ہو گیا تھا اور اب بلوچستان میں مقیم ہے۔
روئیٹرز ایجنسی اور بلوچ نیشنل موومنٹ کے سربراہ کی بات المرصاد کی ان رپورٹس کی تائید کرتی ہیں جن میں قندھار میں دہشت گرد حملوں کے بعد اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ بلوچستان خراسانی خوارج کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے، شہاب المہاجر اور اس کے قریبی ساتھی اس علاقے میں مقیم ہیں اور داعش نے وہاں اپنے تربیتی کیمپ اور بارود تیار کرنے کی ورکشاپس بھی بنا رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ ۱۱ رمضان المبارک کو قندھار شہر میں کابل بینک کے سامنے خودکش حملہ آور مادیاروف اسدبیگ بھی حملے سے کچھ دن قبل بلوچستان سے قندھار بھیجا گیا تھا۔