امت مسلمہ کے تمام مسالک میں جنہیں اہل السنۃ والجماعت کہا جاتا ہے داعش کا کوئی وجود نہیں، کیونکہ داعش کے نظریاتی مسائل، عقائد اور ضروریات دین کا کوئی منبع معلوم نہیں، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں جو بھی مشہور و معروف، سماجی اورمذہبی عقیدہ اور فطرت سلیمہ نہیں رکھتا، وہ داعش کا دوست بن جاتا ہے۔ ہر وہ شخص جسے اپنے ایمان و عقیدے کا صحیح علم نہ ہو، نظریات میں استقامت نہ ہو۔
ان جیسے مسائل میں وہ لوگ زیادہ تر گھرے ہوتے ہیں جو انسانی خواہشات کے تابع ہوتے ہیں اور وہ ایسا مذہبی راستہ و نظریہ چاہتے ہیں جو اللہ کی رضا کے مقابلے میں انسانی خواہشات کا زیادہ تابع ہو۔
داعش بہت سے اسلامی فرقوں کی شادی شدہ خواتین کو اپنے پیروکاروں کے لیے حلال سمجھتی ہے اور انہیں اس بات کی ترغیب دیتی ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی خواتین کو اپنے پاس رکھیں اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی اپنے افراد کے لیے جائز گردانتی ہے۔ اسی لیے بہت سے خواہش پرست اور بے راہ نوجوان داعش کی صفوں میں شامل ہوتے ہیں۔
جب یہ نوجوان داعش کی صف میں شامل ہو جاتا ہے جہاں ہر قسم کی خواتین دستیاب ہوتی ہیں، یہاں تک کہ ان میں سے کچھ کفری ممالک کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی خواتین بھی ہوتی ہیں جنہیں دانستہ طور پر داعش کے نوجوانوں کے ساتھ مل کر رہنے کے لیے بھیجا جاتا ہے تاکہ انہیں اپنے دام میں لیا جائے، یہ لوگ آپس میں اجتماعی زنا سے بھی نہیں ہچکچاتے۔
دوسری قسم کی وہ عورتیں ہیں جنہیں بعض مسلمانوں سے زبردستی لے کر ان سے اپنی باندیوں جیسا کام لیا جاتا ہے۔ ان کے ہاں ایسے خاندانوں کی خواتین بھی ہیں جو داعش کے ساتھ ہیں اور ان خاندانوں کی تمام خواتین داعشی افراد کے مابین رہتی ہیں، ان کے مابین کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی نہ ہی کسی قسم کی کوئی پابندی کی رعایت کی جاتی ہے، یہاں تک کہ ان کے بعض راہنما خود حرام کاری کی ترغیب دیتے ہیں، تاکہ اس طریقے سے نوجوان داعش کے ساتھ رہ سکیں اور داعش کے لیے کام کر سکیں۔
جب ایسے نوجوان داعش کی صفوں میں آتے ہیں اور انہیں خواہش پرستی کی ایسی جگہ مل جاتی ہے جسے مذہبی عمل اور باعث ثواب سمجھا جاتا ہے اور آزاد عورتیں انہیں باندی کی طرح متعارف کروائی جاتی ہیں تو نوجوان خود بخود گمراہی اور فساد کی طرف بڑھتے رہتے ہیں۔
ان نوجوانوں کو تمام اسلامی عقائد غلط معلوم ہوتے ہیں بالآخر وہ ان برے اخلاق کا شکار ہو کر اپنے معاشرے اور اس کی اقدار سے نابلد ہونے کی وجہ سے مختلف قسم کی بے حیائی و فحاشی کے عادی ہوجاتے ہیں۔
اس طریقے سے داعش نوجوانوں میں ایسے نظریات پھیلاتی ہے جس سے وہ بُرے اخلاق کو اچھا سمجھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور داعش کے لیے ہر وہ کام کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں جو خود انہیں بھی جائز معلوم نہیں ہوتا، داعشی یہ سب کچھ اس لیے کر رہے ہیں تاکہ مسلم معاشروں میں بڑے پیمانے پر جسم فروشی کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔