اقوام متحدہ وہ شیطانی اور دجالی ادارہ ہے جس سے دنیا کا ہر شہری واقف ہے، یہ ادارہ بظاہر انسانوں کی خدمت کا دعویٰ کرتا ہے، لیکن درحقیقت ایلومیناٹی (Illuminati) اور صہیونیوں کا آلۂ کار ہے۔
اقوام متحدہ نامی ادارہ دنیا کے مسلم اور غیر مسلم ممالک میں جنگوں اور بد امنی کا ذمہ دار ہے، کیونکہ یہ وہ ادارہ ہے جو دنیا کے ہر کونے میں اپنی دجالی سیاست کے ذریعے فوجیں بھیجتا ہے، جو وہاں قتل عام کرتی ہیں اور اپنے اس کارنامے پر خوشیاں مناتی ہیں۔
بظاہر تو یہ ادارہ ایک اہم مقصد کے لیے تشکیل دیا گیا تھا جس کے مطابق تو اسے تمام قوموں کے حقوق کا احترام اور تحفظ کرنا چاہیے تھا، لیکن امریکہ نے، جس کے تحت اب تمام عالمی ادارے ہیں، اس کے اصلی مقصد کو ختم کر دیا، اور اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے لگا۔
اصل حیران کن بات تو یہ ہے کہ اس ادارے سے منسلک تمام کفار اور غیر کفار ممالک بیسویں صدی کے اوائل میں امارت اسلامیہ کی حکومت پر چڑھ دوڑے، بیس سال تک جنگ کرتے رہے، امارت اسلامیہ کو دنیا کے سامنے ایک دہشت گرد حکومت کے طور پر مشہور کیا، اور آج تک امارت اسلامیہ کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں، لیکن دوسری طرف اسرائیلی یہودیوں اور صہیونی حکومت کے بارے میں انہوں نے چپ سادھ رکھی ہے۔
ان یہودیوں کے خلاف، کہ جنہوں نے ۱۴ ہزار عورتیں شہید کیں، ہزاروں بچوں اور بوڑھوں کا قتلِ عام کیا، ہزاروں گھروں پر بمباری کی، لاکھوں لوگوں کو بے گھر کیا، ایسے مظالم کیے کہ ان کے ذکر سے انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور رگوں میں خون جمتا محسوس ہونے لگتا ہے۔ کبھی کھل کر کبھی ڈھکے چھپے انداز میں یہ مظلوموں کو ذبح کرتے ہیں، انہیں جلاتے ہیں اور ان کا گوشت تک کھا جاتے ہیں لیکن ان دجال کے نمائندوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگتی، نہ ہی عالمی طاقتوں کو ان مظالم کو روکنے اور ان کے خلاف جنگ کرنے کے لیے بھیجتے ہیں، اور نہ ہی انہیں مظلوموں کے دفاع اور مدد کے لیے پکارتے ہیں۔
لیکن امارت اسلامیہ کے خلاف بیس برس قبل مغربی جارحیت کی حوصلہ افزائی کی، افغانستان پر حملہ کیا، لیکن اسرائیلی دہشت گردوں کے خلاف یہ خاموشی؟
آخر کیوں؟
جواب سادہ سا ہے۔ کفر کی بنیاد پر قائم تمام سیاسی اور سول سوسائٹیاں، تنظیمیں اور ادارے کفر کے مفاد کے لیے کام کرتے ہیں، امت مسلمہ کی تذلیل کرتے ہیں اور اسلام کے خلاف اپنے ہر طرح کے مفادات کو یقینی بناتے ہیں۔ اس لیے ان دجالی نمائندوں پر یقین کرنے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ اپنے اسلامی اتحاد کو دوبارہ قائم کرنا اہم اور لازم ہے۔
واضح رہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان نے ریچرڈ جیسے کافروں کو بلیک لسٹ کرنے سے ایک بار پھر اپنی پاکیزہ خود مختاری کو واضح کیا ہے اور کفری اداروں کی ہر طرح کی خواہشات کو ایک بار پھر ان کے منہ پر دے مارا ہے۔ اب ان کے کرائے کے جنگجوؤں کو پھر سے جوش آئے گا اور وہ اپنے آقاؤں کی بے عزتی کا بدلہ لینے کی کوشش کریں گے۔
لیکن الحمد للہ! ماضی کی طرح یہ اسلام دشمن ناکام و نامراد رہیں گے، اور اللہ تعالیٰ انہیں امارت اسلامیہ کی افواج کے ہاتھ دے دے گا۔ بعون اللہ۔