آج بروز بدھ جمادی الثانی کی ۹ تاریخ کو امارتِ اسلامی افغانستان کے وزیر برائے مہاجرین و پناہ گزین، الحاج خلیل الرحمن حقانی کو ایک بزدلانہ حملے میں شہید کردیا گیا۔
اب تک اس پراسرار حملے کی ذمہ داری کسی گروہ نے قبول نہیں کی، مگر حملے سے پہلے پاکستانی فوج کی طرف سے چلنے والے اکاؤنٹس سے دی جانے والی دھمکیوں اور حملے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ داعشی خوارج اس حملے کی ذمہ داری قبول کریں گے۔ (حملے سے چند گھنٹے پہلے ایگل آئی نام سے پاکستانی فوج کے ایک اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا ’’ایک اور واقعہ ہونے والا ہے‘‘۔ خلیل الرحمن حقانی پر حملے کے فورا بعد ایگل آئی نے اپنی پوسٹ حذف کردی اور اس کے بعد اس اکاؤنٹ سے حقانی صاحب کی شہادت کے حوالے سے متعدد پوسٹس کیں۔)
ماضی کی تخریبی سرگرمیوں اور پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیز کی طرف سے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے داعش سے بطور پراکسی کام لیتے ہوئے کہا جاسکتاہے کہ یہ حملہ بھی پاکستانی حکام کی بالواسطہ رہنمائی میں داعش کے خونخوار قاتلوں کے ذریعے کیا گیا ہو؛ یہی ادارے اس سے قبل بھی افغانستان کی علمی، جہادی اور سماجی شخصیات کے قتل میں ہمیشہ ملوث رہے ہیں۔