شہادت ایک خوبصورت لفظ ہے جس میں ایثار، قربانی اور خود کو فنا کرنے جیسے گہرے اور وسیع معانی چھپے ہوئے ہیں۔ یہ لفظ اسلامی نقطہ نظر سے نہ صرف ایمان اور عقیدے کی راہ میں موت کو بیان کرتا ہے، بلکہ اللہ کی قربت کے بلند ترین درجات تک پہنچنے اور ایک پاکیزہ اور دائمی زندگی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کی نشانی بھی ہے۔
شہادت اللہ تعالیٰ کے ساتھ ابدی محبت کا اظہار اور دینی اقدار کا دفاع کرنے کا معنی رکھتی ہے، حقیقت میں شہادت تمام دنیوی تعلقات سے قطع تعلق کا عمل ہے؛ وہ لمحہ ہے جب ایک مؤمن اپنے مضبوط ایمان کے ساتھ اپنی زندگی کو خالق کے حوالے کردیتا ہے تاکہ اپنے خون سے آزادی اور انصاف کا ثمرآور درخت سینچ سکے۔
شہید وہ شخص ہے جو مکمل اخلاص کے ساتھ حقیقت اور آزادی کی راہ پر قدم رکھتا ہے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرتا؛ شہادت زندگی کا خاتمہ نہیں، بلکہ ایک نئی راہ کا آغاز ہے جس میں انسان کی روح کمال اور پاکیزگی کے بلند ترین مقام تک پہنچتی ہے، ہر شہید کے دل میں ظلم کے خلاف مزاحمت کی کہانی، وطن و عوام سے محبت اور انسانی اقدار کے تحفظ کے لیے ایک فولادی عزم چھپا ہوتا ہے۔
شہادت قربانی کی سب سے بلند ترین چوٹی ہے جو انسان کو وقت اور مقام کی حدود سے آزاد کر دیتی ہے اور اُسے ہمیشہ کے عاشقوں کے صف میں کھڑا کرتی ہے۔ یہ مقام اللہ کے حکم کے سامنے مکمل تسلیم ہونے کی علامت ہے اور انسانی کرامت و بلند دینی اقدار کے تحفظ کی کوشش ہے۔ شہید وہ آئینہ ہے جس میں حق کی روشنی دنیا کی تاریکی میں منعکس ہوتی ہے۔
شہادت عبادت کا اعلیٰ مقام ہے؛ ایک ایسا مقام جو صرف پاک دلوں اورعاشقانِ باصفا کو نصیب ہوتا ہے، شہید وہ ستارہ ہے جو تاریکی میں چمکتا ہے اور دوسروں کے لیے حقیقت کا راستہ روشن کرتا ہے۔
شہید کا مقام بہت بلند اور عام انسانوں کی سوچ سے بالا تر ہے۔
شہید استقامت، ایمان اور حقیقت سے محبت کا نشان ہے؛ اسلامی فکر میں شہادت قربانی کا سب سے بلند درجہ اور اللہ تعالیٰ سے قریب ہونے کا سب سے بہترین راستہ سمجھا جاتا ہے؛ شہید اپنی قربانی سے وہ بلند مقام حاصل کرتا ہے کہ اس کا نام اور یادیں تاریخِ انسانی میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہتی ہیں۔
شہید خلیل الرحمن حقانی نے اپنا خون اس لیے ہدیہ کیاتاکہ انصاف اور آزادی کی جڑیں سینچیں جا سکیں؛ وہ میدانِ جہاد میں شوق سے کود پڑے، دنیا اور اس کی رنگینیوں سے اپنا منہ موڑکر اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کے دربار میں ایک قیمتی تحفے کے طور پر پیش کرڈالی۔
ان کا خون انقلاب وبیداری کی کرن ہے؛ وہ چراغ جو جہالت کی تاریکی میں روشن ہوا اور وہ شمع جو کسی طوفان سے بجھ نہیں سکتی، شہید حاجی خلیل الرحمن حقانی کا نام ہمیشہ تاریخ کے سینے پرچمکتا رہے گا اور ان کی راہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک روشن رہنمائی کا ذریعہ ہوگی۔
شہید خلیل الرحمن حقانی نے اپنے آپ کو قربان کردیا اور مکمل اخلاص کے ساتھ حق اور انصاف کا دفاع سب سے بڑی چیز قرار دی۔ ان کی شہادت صرف جسمانی موت کا مفہوم نہیں رکھتی، بلکہ اس کا حقیقی مفہوم یہ ہے کہ شہید کی روح تاریخ اور لوگوں کے ذہنوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔
شہادت کا حصول وہ آرزو ہے جو ہر مجاہد کے دل میں ایک شمع کی طرح جلتی ہے؛ یہ راستہ کوششوں، قربانیوں اور خود کو فنا کرنے سے حاصل ہوتاہے، یہ راستہ صرف پختہ ایمان اور اللہ تعالیٰ سے حقیقی محبت کرنے والے دلوں کے ذریعے ہی طے کیا جا سکتا ہے۔
وہ شہداء جنہوں نے اپنی زندگی بلند مقاصد کے حصول کے لیے قربان کی، صرف اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی، بلکہ دنیا کو آزادی، انصاف اور حقیقت کے درس دیے؛ شہیدوں نے اپنے خون سے یہ ثابت کیا کہ حقیقت ظلم کی تاریکی میں چھپ نہیں سکتی، بلکہ وہ تاریخ اور لوگوں کے دلوں میں زندہ و جاوید ہے، ان شہداء نے حق کا پیغام سب تک پہنچا دیا۔