اسلامی نظریے میں شہادت صرف ایک تاریخی واقعہ یا زندگی کے کیلنڈر میں ایک لمحہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک ابدی راستہ اور گہری حقیقت ہے جو امت کی غیرت اور ایمان کے خون سے جاری ہوتی ہے؛ یہ بلند ورثہ، جو اسلام کی تاریخ کے سنہری صفحات میں درج ہے، نہ صرف ایثار اور قربانی کی بلند ترین چوٹی کا مظہر ہے، بلکہ مؤمن بندے کی اُس بے نظیر روح کی تصویر کشی کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے راستے پر چلتے ہوئے ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار رہتی ہے۔
ہم نے اسلام اور وطن کے ایک غیرت مند بیٹے، خلیل الرحمان حقانی کی شہادت کی خبر سنی، جسے اسلام اور انسانیت کے دشمنوں نے مظلومانہ طور پر شہید کردیا؛ یہ وہ شخص تھا جسے زمانے کے طوفانوں نے جھکایا نہیں، ہمیشہ استقامت اور جہاد میں ثابت قدم رہا، وہ تقویٰ اور شجاعت کا ایک مردِ حر تھا، جس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ وقت کی دو عظیم طاقتوں (سوویت یونین اور امریکہ) کے خلاف جہاد کے محاذوں پر گزارا، وہ تقویٰ اور بہادری کے روشن چراغوں میں سے تھا۔
امارت اسلامی کے اقتدار میں آنے اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد، خلیل الرحمان حقانی کو پناہ گزینوں کے وزیر کے طور پر مقرر کیا گیا اور انہوں نے اپنی تمام تر کوششیں اس بات پر مرکوز کیں کہ ہمسایہ ممالک بے دخل کیے گیے افغان پناہ گزینوں کو عزت واکرام سے واپس اپنے ملک لایاجائے، ایران اور پاکستان سے پناہ گزینوں کی واپسی کے حوالے سے ان کی محنت اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ وہ اپنے مشن کے تئیں وفا وفداکاری کے حامل تھے۔
ہم اُس قافلے کے وارث ہیں جس کا مقصد شہادت ہے، یہ قافلہ ہر آنے والی نسل میں حقیقت کے اس چراغ کو منتقل کرتاہے جو دین و وطن کے دفاع میں اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار ہوں۔ شہادت صرف جنگ کے میدان تک محدود نہیں ہے؛ بلکہ ہر وہ جگہ جہاں انسان ظلم اور باطل کے مقابلے میں حق اور انصاف کے قیام کے لیے کھڑا ہوتا ہے، بس وہی جگہ جہاد کا میدان ہے۔
یہ وہ حقیقت ہے جس کی تاریخ گواہی دیتی ہے، شہادت نہ ختم ہونے والا عمل ہے اور نہ ہی زوال پذیر؛ بلکہ یہ ابدی زندگی اور ایمان کی چوٹی ہے؛ اسلامی نظام کی بقاء اور حق کے پرچم کا دوام ایثار اور قربانی کے بغیر ناممکن ہے، دشمن یہ گمان کرتے ہیں کہ مؤمنوں کو مار کر وہ حق کے چراغ کو بجھا دیں گے، مگر وہ نہیں جانتے کہ شہید کا خون وہ روشن مشعل ہے جو لوگوں کے دلوں کو اور زیادہ جگمگاتا ہے۔
اپنے عوام پر اعتماد رکھیں، کیونکہ فتنوں میں امانت دار اور سچے لوگ کم ملتے ہیں؛ لیکن وہ کم لوگ ہی کافی ہیں جو حق کے راستے کو روشن رکھتے ہیں؛ خلیل الرحمان حقانی کی شہادت ہمیں یہ حقیقت یاد دلاتی ہے کہ جہاد کا راستہ کبھی ختم نہیں ہوتا اور قربانیاں کبھی کم نہیں ہوتیں؛ بلکہ ہر نسل اس نورانی زنجیر کی ایک کڑی ہے۔
انا لله وإنا إليه راجعون
شہادت وہ ورثہ ہے جس پر ہم فخر کرتے ہیں اور اسے ایک انسان کے لیے عزت اور اللہ کے وعدے کی علامت سمجھتے ہیں، یہ راستہ ہمیشہ باقی رہے گا اور یہ قربانیاں حق کے پرچم کو قیامت تک بلند رکھنے کے لیے برقرار رہیں گی!