شہید ملا محمد منصوری تقبله الله

زندگی اور کارناموں پر مختصر نظر

شہید ملا محمد منصوری تقبله الله غور ولایت کے مرغاب ضلع کے شورابہ گاؤں کے رہائشی تھے، وہ ۱۳۷۲ ہجری شمسی میں ایک مذہبی اور دیندار خاندان میں پیدا ہوئے۔

انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ۱۳۸۴ ہجری شمسی میں اپنے گاؤں کے امام مسجد سے حاصل کی اور پھر ۱۳۸۵، ۱۳۸۶ ہجری شمسی میں شرعی علوم کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ولایت فاریاب کا سفر کیا، اس کے بعد انہوں نے ۱۳۸۷ سے ۱۳۸۹ ہجری شمسی تک کابل میں تعلیم حاصل کی اور ۱۳۹۰ اور ۱۳۹۱ ہجری شمسی میں پشاور اور کوئٹہ کا بھی سفر کیا۔

شہید ملا محمد منصوری تقبله الله بچپن سے ہی فقر اور غربت کا سامنا کرتے آرہے تھے، مگر یہ مشکلات کبھی بھی ان کی تعلیم اور جہادی سرگرمیوں کے راستے میں رکاوٹ نہیں بنیں۔ انہوں نے بہت عزم اور کامیابی کے ساتھ اپنی دینی تعلیم کومکمل کیا۔

جہاد اور دعوت کا آغاز:

۱۳۹۱ ہجری شمسی میں شہید ملا منصوری تقبله الله نے امریکی قبضے اور فتنوں کے خاتمے کے لیے مسلح جہاد اور دعوت باضابطہ طور پر شروع کیا، وہ ایک پُر عزم، ایمان ویقین کے مالک اور بہادر داعی تھے، جو ذلت وخوف سے نفرت کرتے تھے، انہوں نے کھلم کھلا جہاد کا راستہ اختیار کیا۔

شهید ملا محمد منصوری تقبله الله ہمیشہ مسلمانوں کی باہمی اختلافات سے پریشان رہتے تھے اور اس پرافسوس کرتے تھے کہ وہ دشمن کے خلاف ایک صف میں کیوں نہیں کھڑے ہوتے، وہ ان لوگوں پر بھی بہت افسوس کرتے تھے جو جہاد اور مجاہدین کے مخالف تھے۔

شهید منصوری تقبله الله نے اپنے دینی اور ایمانی فرض کی ادائیگی کے لیے انتھک جدوجہد کرتے ہوئے، دعوت کا کام جاری رکھا، وہ اکثر اپنی دعوتی سرگرمیاں مساجد، مجالس اور دیگر مقامات پر محبت اور ہمدردی کے ساتھ سرانجام دیتے تھے۔

شاید مبالغہ نہیں ہوگا اگر کہا جائے کہ شہید ملا منصوری تقبله الله حقیقت میں مجاہدین اور اسلامی امت کے سچے نوجوانوں میں سے تھے، انہوں نے اپنی جوانی کو جہاد اور قابض دشمن کے خلاف جدوجہد کے لیے وقف کیا ہوا تھا؛ مجموعی طور پر شہید ملا منصوری ایک بلند اخلاق اور عظیم خصوصیات کی حامل شخصیت تھے، جن کی ساری زندگی قابل تقلید ونمونہ ہے۔

ایسی شخصیات کی زندگی کو مشعل راہ بنانے کی ضرورت ہے، ان کی قربانیاں آنے والی نسلوں کے لیے روشنی کا مینار بننی چاہیئیں، تاکہ آئندہ نسل ان کی روشنی میں قدم اٹھائے اور اپنے اسلاف کی کامیابیوں پر فخر کرے۔

شهید ملا محمد منصوری تقبله الله نے اسلامی نظام میں درج ذیل ذمہ داریاں ادا کیں:

  1. مرغاب ضلع کے امیر کمیشن
  2. مرغاب ضلع کے دعوت و ارشاد کے مدیر
  3. چار اضلاع (چارصدہ، مرغاب، دولتیار، لعل و سرجنگل) کے عمومی نگران
  4. غور ولایت کے اقتصادی نائب
  5. ادارہ منبع الجہاد کے خصوصی نمائندے۔

ان کی جہادی اور عسکری سرگرمیاں صرف غور ولایت تک محدود نہیں تھیں، بلکہ انہوں نے سرپل، فاریاب اور جوزجان ولایتوں میں بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، حالانکہ ان کے بیشتر آپریشنز غور ولایت کی حدود میں ہی انجام پائے تھے۔

شہادت:

شهید ملا محمد منصوری تقبله الله کی شہادت کی کہانی اس وقت سے شروع ہوتی ہے، جب داعش مرغاب ضلع کے رغسکن گاؤں تک پہنچی اور وہاں اپنا ہیڈکوارٹر قائم کیا، یہ امارت اسلامی کے مجاہدین کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی، اس وقت ولایت کے گورنر الحاج مولوی عبدالقیوم کی قیادت میں مجاہدین نے اس فتنے کا خاتمہ کرنے کے لیے جنگ کی اور داعش کے جنگجوؤں کو جوزجان ولایت کے درزاب ضلع کی طرف پسپا کر دیا۔

بعد ازاں، امیرالمؤمنین شیخ الحدیث والتفسیر ھبۃ الله اخوندزاده حفظہ اللہ کی طرف سے چار ولایتوں کے ذمہ داران کو وسیع آپریشنز کا حکم دیا گیا، جن میں خوارج (داعش) کو ایک بڑا دھچکا پہنچا۔

تقریباً بیس دن کی مسلسل جنگ کے بعد، ۱۳۹۷ ہجری شمسی میں، شهید ملا محمد منصوری تقبله الله درزاب ضلع میں ایک دھماکے میں شہید ہوئے، جو خوارج کی جانب سے کیا گیا تھا، وہ صبح کی نماز کے بعد شہادت کے بلند مقام تک پہنچے۔ نحسبہ کذالک واللہ حسیبه۔

Author

Exit mobile version