شہید نعمت اللہ سعد تقبلہ اللہ

زندگی و جدوجہد کا مختصر جائزہ

آج اللہ تعالیٰ کے راستے کے ایک مرد مجاہد جو خوارج سے دوبدو جنگ میں شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوئے، ان کا تعارف کراتے ہیں۔

مقدس راہوں کا راہی، پختہ عزم و یقین کا مالک، ایمانی دولت سے مالامال، جہادی محاذوں کا پیاسا شہید سعید نعمت اللہ (سعد) حاجی لعل خان کے بیٹے، صوبہ پکتیا ضلع زرمت، سہاکو علاقے کے رہائشی تھے۔

۱۹۹۲ء میں آ پ ایک دین دار اور جہاد پرور گھرانے میں پیدا ہوئے۔ شہید رحمہ اللہ جتنا دینی وعصری تعلیم حاصل کرنے کے شوقین تھے اس سے زیادہ اللہ کے راستے میں جہاد و مجاہدین سے محبت کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے انہیں بہترین اسلامی فکر،جہادی جذبے اور بھرپور جوانی سے نوازا تھا۔ دینی تعلیم ابتدائی طور پر اپنے گاؤں کے امام سے شروع کی، اس کے بعد اپنے علاقے کے مدرسہ ابوبکر صدیقؓ میں دینی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ عصری علم بھی حاصل کیا۔

دوران تعلیم آپ نے جہادی خدمت میں بھی حصہ لینا شروع کر دیا، سب سے پہلے آپ نے سرکی علاقے میں شہید ایوبی کی سرکردگی میں ایک جہادی مجموعے میں حصہ لیا۔

سعد رحمہ اللہ جہادی میدان میں ایک بہادر، نڈر اور بے خوف مجاہد تھے، تمام ساتھیوں کا ان سے قلبی تعلق تھا، وہ تقویٰ اور بہترین اخلاق کے ساتھ ساتھ غیرت کا ایک نمونہ تھے، انہوں نے بہت سی ٹارگٹ کلنگ اور چھاپہ مار کاروائیوں میں حصہ لیا، ان کی کارکردگی نے دشمن کی نیندیں حرام کر رکھی تھیں۔

شہید ایوبی کی قیادت میں ایک بار سرکی کے علاقے میں دشمن کے محاصرے میں گھر گئے جہاں انہیں پسلیوں اور ٹانگوں پر گہرے زخم لگے، ایسی حالت میں وہ چلنے پھرنے سے قاصر تھے، کافی دیر بعد ایک عام فرد نے وہاں سے انہیں نکالا اور محفوظ جگہ تک پہنچا دیا جہاں ساتھیوں نے آپ کو علاج کے لیے دوسرے شہر بھیج دیا، کچھ عرصے بعد آپ بفضل الہی شفایاب ہوگئے اور پھر سے جہادی میدانوں کا رخ کرلیا۔

شفایاب ہونے کے فورا بعد آپ ضلع زرمت سے ضلع سید کرم منتقل ہوگئے، وہاں کمانڈر ثمر کی ماتحتی میں آپ نے جہادی میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے۔

شہید رحمہ اللہ نے اپنے تقویٰ اور دلیری سے تمام ساتھیوں پر ثابت کیا کہ پکتیا سے ننگرہار کے لیے خوارج کے خلاف لڑنے کے لیے مختص مخصوص مجموعے میں انہیں بھی شامل کیا جائے تاکہ وہاں دشمنان اسلام سے جنگ میں شریک ہوکر ان کے خلاف اپنے سینے کو ٹھنڈا کرسکیں اور پھر ان کے ہاتھوں اس فانی دنیا سے شہادت کے مقدس راستے کے راہی ہو جائیں۔

اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ تمنا پوری کر دی، خوارج کے خلاف تیار کیے گئے مجموعے میں شامل ہو کر جلال آباد پہنچ گئے، وہاں شہید رحمہ اللہ نے بہت سی چھاپہ مار کاروائیوں اور جھڑپوں میں حصہ لے کر بہت سے خوارج کے جہنم کا ایندھن بنایا، ان کی یہ تمنا پوری ہوئی اب صرف شہادت کا ارمان باقی تھا جو رمضان کے مبارک مہینے میں خوارج سے دوبدو لڑائی میں پورا ہوا۔

اللہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ بندوں کے تمنائیں اور اپنے وعدے پورے فرماتا ہے جیسے شہید سعد رحمہ کی تمناؤں کو پورا فرمایا۔

شہید نعمت اللہ کی بعد از شہادت کرامت:

جب آپ رمضان کے مہینے میں ننگرہار میں خوارج کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے تو آپ کا جسد خاکی تقریبا ایک ماہ تک میدان جنگ میں پڑا رہا، جب آپ کا جسد اپنے آبائی گاؤں لایا گیا تو سورج کی تپش کی وجہ سے چہرے کا رنگ تھوڑا پھیکا پڑنے کے علاوہ آپ کے جسم میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی تھی۔ اللہ تعالیٰ ان کی شہادت کو قبول فرمائے! آمین۔

نحسبہ کذلک واللہ حسیبہ

Author

Exit mobile version