ورچوئل دنیا ان دنوں خوشی اور غم دونوں طرح کی خبروں کا مشاہدہ کر رہی ہے، ایک جانب وہ ظلم و استبداد ہے جو ہمیشہ غزہ اور شام کے آسمان پر ظلمتیں بکھیرتا رہتا ہے جبکہ دوسری جانب بنگلہ دیش کا عوامی انقلاب اور ایک ظالم مقتدر کے اقتدار کا خاتمہ دلوں میں خوشی اور تمانیت کی لہریں دوڑا دیتا ہے۔
آج نہ صرف بنگلہ دیش کی عوام بلکہ تمام دنیا کے مسلمان اس عظیم تبدیلی اور انقلاب کا جشن منا رہے ہیں اور بنگلہ دیش کے عوام کے ہاتھ آنے والی یہ کامیابی ان کے فولادی عزم اور بے شمار قربانیوں کا ثمر ہے۔
تاریخ میں جب بھی عوام نے پختہ عزم اور متحد بغاوت کی، ایثار و قربانی کے لیے خود کو پیش کیا، تو انہوں نے آزادی و حریت کا مزہ چکھ لیا۔
درحقیقت ان مقاصد کے حصول کے لیے مضبوط عزم و ارادہ ہی قوموں کو ظالم حکمرانوں اور شیاطین کی غلامی سے نجات دلا سکتا ہے اور اس کی مثالیں مسلم و غیر مسلم اقوام میں ثبت ہیں۔ ویتنام پر امریکی حملے اور انہیں شکست دینے ک لیے ویتنام کی عوام کے پختہ عزم سے لے کر آج تک تاریخ میں درجنوں دیگر مثالیں ثبت ہوئی ہیں۔
اسی حوالے سے افغانستان کی غیور اور دلیر عوام نے بھی اپنے تاریخ کے اوراق میں طرح طرح کے تجربے ثبت کیے ہیں اور ان کے قوی عزم سے ہی یہ ممکن ہو پایا کہ ایک صدی کے دوران تین عالمی طاقتیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئیں۔
سابقہ برطانوی استعمار، روسیوں کی سرخ فوج اور عالمی اتحاد "نیٹو” وہ تین عالمی طاقتیں تھیں جنہوں نے ایک صدی کے دوران گھٹنے ٹیک دیے۔
دنیا کی تینوں طاقتیں جو بے حد غرور، بلنگ و بانگ دعووں اور ہر طرح کے جدید ہتھیاروں کے ساتھ، جو ان کے اختیار میں تھے، آئیں، افغانستان کی غیور عوام کے حوصلے اور مضبوط عزم کے سامنے خاموش ہو کر رہ گئیں، اور افغانوں کا عزم تاریخ میں تابندہ ہو گیا۔
ظلم و استبداد کے خاتمے کے لیے فولادی عزم اتنا بلند اور عمیق تھا کہ اس عزم کے ذریعے مقصد تک پہنچنے کی خاطر عوام نے قربانیاں، قید و بند کی صعوبتیں اور تکالیف برداشت کیں لیکن آخر کار امن، آزادی اور سکون ان کا مقدر ٹھہرا۔
لہذا ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ قوی عزم و ارادہ ظالم و جابر حکومتوں کے خاتمے کا سبب بن سکتا ہے۔