صدیق اکبر رضی الله عنه نے علم جہاد بلند کرڈالا، ان کی دیکھا دیکھی دیگر صحابہ کرام بھی اٹھ کھڑے ہوئے اور مرتدین کی بیخ کنی کر ڈالی، جھوٹے مدعیان نبوت کے سروں کو تن سے جدا کر ڈالا اور ایک بار پھر دنیا کو اللہ تعالی کے نور سے منوراور جزیرہ عرب کو اسلام کے زیر سایہ لے آئے۔
یہی وقت تھا جب ابوبکر صدیق رضی الله عنه نے مدینے سے فارس اور روم کی جانب اسلامی لشکر روانہ فرمائے، یہ تاریخ کے حیران کن فیصلے ہیں کہ وہ فوج جو خانہ جنگی سے پوری طرح نکلی نہیں پھر اسے روم و فارس جیسی سپر پاور سلطنتوں سے مقابلے کے لیے بھیجا جائے، لیکن یہ ایمانی قوت کے فیصلے تھے جیسے کئے گئے ویسے ہی کامیاب بھی ہوئے۔ یہ وہ عقیدے و ایمان کی طاقت تھی جو پہاڑوں کو ریزہ ریزہ اور سمندروں کو چیر دیتی تھی۔
اموی اور عباسی خلافتوں نے دنیا کا دو تہائی حصہ اپنی حکومت میں شامل کیا، علمی، معاشی اور صنعتی شعبوں میں دنیا کی سرکردگی کرنے والے اور آٹھ سو سالہ اسلامی اندلس میں ایسی شاندار تہذیب وتمدن چھوڑ آئے جسے دیکھ کر آج بھی لوگ انگشت بدنداں ہیں۔
اس وقت جب پورے یورپ میں علم و صنعت پر پابندی تھی، ہمارے اندلس میں بڑے سرجیکل آپریشن ہوتے تھے، پورے یورپ میں ایک ہزار سے زیادہ کتابیں نہ تھیں مگر ہمارے قرطبہ کے صرف ایک کتب خانے میں لاکھوں کتابیں موجود تھیں، تعمیرات کے شعبےمیں آج بھی اشبیلیہ، طلیطلہ اور بغداد کے شہر اپنی تاریخی حیثیت پر شاہد عدل ہیں۔
لیکن جب حکام اور عوام نے دین اسلام کو اپنے معاملات زندگی سے نکال باہر کرکے دنیا کی عیش و عشرت میں پڑ گئے تب مشرق سے منگولوں اور مغرب سے صلیبی دنیا نے ان پر مسلسل حملے کیے اور شاندار عباسی خلافت کو ختم کرڈالا اور صدیوں تک پوری دنیا پر حکومت کرتے رہے۔
پھر جب مسلمانان عالم نے اپنے دین کی طرف توجہ کی اور اس کے احکامات پر عمل شروع کردیا تو اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر اپنا رحم فرمایا اور عظیم نعمت خلافت عثمانی سے نوازدیا۔
اسی خلافت عثمانی نے یورپ کا تہائی حصہ فتح کر ڈالا اور بیسویں صدی عیسوی تک پوری دنیا پر اسلام کا بول بالا تھا، تمام شعبہ ہائے زندگی میں وہ نمایاں تھے، مگر پھر جب ہم نے اپنے مقاصد کو پس پشت ڈال دیا تب ہی زوال و بدبختی ہمارا مقدر ٹھہری، وہ مبارک خلافت جو ۱۹۲۴ء تک پوری امت پر سائباں کی مانند قائم تھی زائل ہوگئی اورجو تمام عالم اسلام کے اتحاد و اتفاق کی علامت تھی وہ سقوط سے دوچار ہوئی اور یوں متحد عالم اسلام ۵۶ ٹکڑوں میں تقیسم ہوگیا۔