خوارج کے پیروکار، یہ عظیم فتنہ، وہ گروہ ہے جو دین کے لبادے میں دین کی بنیادوں پر حملہ آور ہے۔ اس نے اپنی پوری تاریخ میں امت مسلمہ کو سوائے آفتوں اور مصیبتوں کے اور کچھ نہیں دیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق اس فتنے کے زیادہ تر پیروکار وہ لوگ ہیں جو دینی سمجھ بوجھ اور عقل سے عاری ہیں اور اسلامی شریعت کا درست اور مکمل ادراک نہیں رکھتے۔
نتیجتا ان کے قرآن کریم اور سنتوں کے غلط فہم کی وجہ سے وہ ناقابل معافی جرائم اور مظالم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
کبھی عام لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں اور کبھی عظیم مفکرین اور شیوخ کو۔
جب اس منحرف گروہ کے پیروکار قوم کے حقیقی علماء کے خلاف دلیل اور ثبوت کے میدان میں بے بس ہو جاتے ہیں تو وہ اپنے آبا و اجداد کی طرح انتہائی ذلت اور بے شرمی سے علماء کو شہید کرتے ہیں۔
جی ہاں! خوارج نے افغانستان میں بہت سے حق پرست اور ربانی علماء کو اس لیے ختم کیا تاکہ امت کے لوگوں کو دھوکہ دے سکیں اور حقانیت کے چراغ بجھا سکیں۔
رحیم اللہ حقانی اور مجیب الرحمن انصاری تقبلہ اللہ جیسے علماء وہ ہستیاں تھیں جو ان فتنوں کے مد مقابل پہاڑ کی مانند ڈٹی رہیں اور اس شر کا سیاہ چہرہ سب کے سامنے واضح کر دیا۔
ان چھوٹی سوچ کے لوگوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جتنا ان علماء کی زندگیاں امت کی روشنی کے لیے مشعل راہ تھیں، یقینا ان کی شہادت بھی اس امت کی بیداری کا باعث بنے گی۔
شاید ان علماء کی شہادت سے ان کی آواز خاموش ہو گئی، لیکن اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ان علماء کے مدارس اور مجالس سے ہزاروں دیگر علماء اور مفکرین فارغ التحصیل ہوئے اور ان میں سے ہر ایک خوارج کے خلاف پانی کی مانند ہے جو بہت جلد ان کی ایمان جلا دینے والی آگ کو بجھا دیں گے۔
ان شاء اللہ