۲۲ مارچ کی شام روس کے دارالحکومت ماسکو کے کروکس ہال میں جاری ایک میوزیکل کانسرٹ میں جمع لوگوں پر چار تاجک شہریوں نے حملہ کر کے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ چند گھنٹوں بعد داعشی خوارج کے رسمی نشریاتی ادارے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
میڈیا میں داعشی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں کہ حملہ ایک عیاشی و فحاشی کے مرکز پر ہوا۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ حملہ آوروں میں سے ایک خود جنسی جرم میں چھ سال کی سزا کاٹ چکا ہے۔
فریدون شمس الدین
کروکوس ہال پر حملہ کرنے والے چار تاجکستانیوں میں سے ایک فریدون شمس الدین ہے۔ فریون روس کے شہر حصار کے گاؤں لویوبا کا رہائشی ہے، دینی تعلیم حاصل نہیں کی، شادی شدہ ہے، اور اس کا آٹھ ماہ کا ایک بچہ ہے۔
فریدون کی چچی نے تاجکستانی میڈیا کو بتایا کہ وہ چھ ماہ قبل روس گیا تھا۔ روس روانگی سے قبل وہ حصار شہر میں ایک نان بائی پر کام کرتا تھا۔
آزادی ریڈیو تاجکستان نے فریدون کے گاؤں والوں اور رشتہ داروں کا قول نقل کیا ہے کہ وہ ۲۰۱۴ء میں سکول کی ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا، لیکن اسی سال اسے چھ سالہ بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا اور اسے چھ سال قید کی سزا سنا دی گئی۔ قید کی مدت پوری ہونے کے بعد ۲۰۲۰ء میں رہا ہوا اور اس نے ۲۰۲۲ء میں شادی کر لی۔
(https://www.ozodi.org/a/32884168.html)
ایشیا پلس نامی ایک اور تاجکستانی میڈیا نے اس کے ایک رشتہ دار کا قول نقل کیا ہے کہ فریدون مذہبی ذہنیت کا حامل نہیں تھا، نہ روزے رکھتا تھا اور نہ ہی نماز پڑھتا تھا۔
(https://asiaplustj.info/news/tajikistan/laworder/20240327/chto-izvestno-ob-arestovannih-po-delu-o-napadenii-na-krokus-siti-holl)
حاصل کلام
داعشی خوارج اپنے تمام جنگجوؤں کو بہت مقدس ظاہر کرتے ہیں اور لوگوں کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ زمین پر سب سے زیادہ پاک اور متقی لوگ یہی ہیں۔ حالانکہ زیادہ تر کا ماضی فریدون کی طرح جرائم اور دین سے انحراف سے بھرا ہوا ہے۔ ایسے تاریک ماضی والے لوگ دینی علوم کی کمی کی وجہ سے بہت جلد داعش کے دام میں پھنس جاتے ہیں اور خوارج کے معمول کے مطابق وہی شخص جو دو تین سال قبل اپنے موجودہ مؤقف کے مطابق خود کافر تھا، اسے اب اپنے سوا دنیا میں کوئی مسلمان نظر نہیں آتا۔