ابو ھاجر الکردی
کل شیخ اسامہ بن لادن شہید رحمہ اللہ کی تیرہویں برسی تھی۔
ایک ایسی دنیا میں جہاں ظلم و استبداد بارش کے قطروں کی طرح مسلمانوں پر برس رہا تھا حتیٰ کہ مسلمان حکران بھی اسلامی ممالک میں خوف کے ساتھ حکمرانی کر رہے تھے، ایک عظیم انسان بلاد الحرمین کے قلب سے اٹھا اور اپنے جد امجد خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے دین کی حفاظت کی پاداش میں اپنے گھر اور ملک سے نکال دیا گیا۔
وہ اسامہ بن لادن رحمہ اللہ تھے، بلاد الحرمین کے حکمرانوں کے درمیان اعلیٰ مقام کے حامل اور ایک امیر خاندان سے تعلق رکھنے والے۔
دین اور اسلام کے مقدس مقامات کے دفاع میں آپ کا جذبہ و عزم اس قدر بلند تھا کہ اعلانِ حق کے بعد اپنا شہر اور ملک چھوڑ دیا اور کفار کے خلاف جدوجہد کرنے کے لیے ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کیا۔
اسامہ بن لادن رحمہ اللہ، محسن امت عصر حاضر میں جہاد اور دورِ فتن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو رائج کرنے والے!
اسامہ بن لادن رحمہ اللہ وہ تھے جنہوں نے نوجوانوں کو قربانی، محبت اور ہمت کا درس دیا۔
انہیں خدائے ذو الجلال پر یقین تھا، وہ حوصلے، جرأت، بہادری کی ایک روشن علامت اور دلیر مجاہد تھے۔
اسامہ بن لادن رحمہ اللہ جیسے لوگ عصر حاضر میں بہت کم پیدا ہوتے ہیں، کیونکہ انہوں نے دنیا کی دولت رکھنے کے باوجود امت مسلمہ کی بیداری کے لیے خود کو وقف کر دیا اور اپنا تمام مال اللہ تعالیٰ اور مسلمانوں کے وقار کی خاطر قربان کر ڈالا۔
وہ اسامہ بن لادن، جس کے دفاع میں امیر المؤمنین ملا محمد عمر مجاہد رحمہ اللہ مشرق و مغرب کی ساری طاقتوں کے مقابل ڈٹ گئے یہاں تک کہ ان کی حفاظت کی خاطر اپنی حکومت اور اقتدار بھی قربان کر دیا۔
وہ اسامہ بن لادن، جو ایک بے مثال مجاہد اور ہر مظلوم کے مدافع تھے۔
اللہ تعالیٰ ان کا شمار شہداء اور صالحین میں فرمائے۔