ایک حالیہ تحقیق سامنے آئی ہے کہ مغرب میں خوارج کے حملوں میں استعمال ہونے کے شبہ میں گرفتار ہونے والوں میں پینسٹھ (۶۵) فیصد سے زائد تعداد کم عمر نوجوانوں کی ہے۔
یہ تحقیق ایک مغربی محقق نے کی اور سی این این ٹی وی نے اسے رپورٹ کی صورت نشر کیا۔
محقق نے سی این این کو بتایا کہ ۲۰۲۲ء سے یورپ میں داعش کے ساتھ تعلق کے شبہ میں تقریبا ۵۸ افراد گرفتار ہوئے، جن میں سے ۳۸ کی عمریں ۱۳ سے ۱۹ سال کے درمیان تھیں۔ گرفتار شدگان میں زیادہ تر کا تعلق وسطی ایشیا سے تھا۔
داعش زیادہ تر ایسے کم عمر افراد کو اپنی صفوں میں بھرتی کرتی ہے جن کی عقل ابھی کچی ہو، دینی علم نہ رکھتے ہوں اور عبث باتوں سے بہت جلد دھوکہ کھا جاتے ہوں۔ وسطی ایشیا کے لوگ اس لیے خوارج کے دام میں جلد پھنس جاتے ہیں کیونکہ پوری عمر مسلط سیکولر حکومت کے تحت گزاری ہوتی ہے، اور اسلام کے بارے میں کوئی خاص علم نہیں ہوتا۔
یاد رہے کہ مغرب اور وہاں کی مقامی حکومتیں اب وسطی ایشیاء بالخصوص تاجکستان کے شہریوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ فرانس نے حال ہی میں اولمپک کھیلوں کے آغاز سے قبل ممکنہ خطرے کی روک تھام کے لیے اپنی سرزمین پر بسنے والے تاجکستانی شہریوں کو تفتیش کی غرض سے گرفتار کیا ہے۔