پاکستانی فوج کے حالیہ حملے اور صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں عامل لوگوں کے گھروں پر بمباری، درحقیقت افغان سرزمین کی حدود کی کھلی خلاف ورزی اور جرم کے زمرے میں آتی ہے۔ یہ حملہ جس میں کئی بچے بھی شہید ہوئے، پاکستانی فوج کے ظالم اور بے رحم چہرہ بے نقاب کرتے ہیں۔
امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارتِ دفاع نے بھی اس مجرمانہ کاروائی کی مذمت میں پاکستانی حکومت کو خبردار کیا ہے اور اس حملے کو ملک اور اس کی حدود کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
پاکستانی حکومت ہمیشہ افغانستان کا امن خراب کرنے کے در پے رہتی ہے اور اپنی کرتوتوں سے افغانوں کے وقار کو نقصان پہنچانا اور ان پر ظلم کرنا چاہتی ہے۔
اس حوالے سے چند نکات قابل ذکر ہیں:
۱۔ پاکستانی ریاست کی اپنی ایسی کوئی تاریخ نہیں ہے کہ وہ افغانوں کو پہچان سکے تو پھر اپنے انگریزوں جیسے اپنے آقاؤں کی تاریخ پڑھ لیں اور دیکھ لیں کہ افغانوں کے عزم و ارادے نے عظیم برطانوی سلطنت کے ساتھ کیا سلوک کیا اور کیسے اسے اپنی سرزمین سے شرمناک انداز میں نکال باہر کیا۔
۲۔ اگر سینکڑوں سال کی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی ہمت نہیں تو کم از کم گزشتہ چار دہائیوں کی تاریخ کا مطالعہ ہی کر لیں کہ افغان قوم کا ایمان و استقامت مشرقی سلطنت (سوویت یونین) کے خلاف کیسی تھی اور افغان جوانمردوں نے روسیوں کو کیسا سبق سکھایا اور تاریخ کے اوراق میں کس طرح ثبت ہو گئے؟
۳۔ اگر گزشتہ چالیس سال کی تاریخ پڑھنے کی بھی ہمت نہیں تو کم از کم گزشتہ بیس سال کے واقعات کا مطالعہ ہی کر لیں کہ فاتحین کی سرزمین کے شیر کس طرح نیٹو حملے کے بالمقابل کھڑے ہوئے اور انہوں نے کس طرح دورِ حاضر کے جارحیت پسندوں کو ناکوں چنے چبوائے۔
اگر یہ تاریخ پڑھنے کی بھی ہمت نہیں تو پھر ہم کہنا چاہتے ہیں کہ اس سرزمین کے شیر ایک اور درس تاریخ کے اوراق میں آنے والی نسلوں کے لیے پاکستانی حکمرانوں کے حوالے سے بطور عبرت ثبت کر دیں گے۔ افغان قوم بہادری اور استقامت کے لیے جانی جاتی ہے اس لیے پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ افغانوں کے قہر سے بچ کر رہے۔