المرصاد کو ان دو گرفتار شدہ پاکستانی داعشیوں کے اعترافات کی ویڈیوز موصول ہوئی ہیں جن میں سے ایک خراسانی خوارج کے لیے مالی معاونت وصول کرنے اور افراد بھرتی کرنے کا ذمہ دار تھا جب کہ دوسرا پراپیگنڈہ سرگرمیاں کرتا تھا۔ عنایت اللہ نامی گرفتار شدہ داعشی کا کہنا ہے کہ وہ خراسانی خوارج کے مسئول مالیہ عبد المالک سمیت دیگر کئی متحرک ذمہ داروں کے ساتھ رابطے میں تھا اور ٹیلی گرام کے ذریعے یورپ میں رہنے والے لوگوں کو داعش کی صفوں میں لاتا تھا۔ امیر خان نامی دوسرے داعشی کا کہنا ہے، جس کا اصلی تعلق کراچی سے ہے، کہ وہ بھی پاکستان میں، جہاں داعش میں شمولیت کی دعوت عام ہے، داعش میں شامل ہوا۔ انہوں نے پاکستانی شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ داعشی خوارج کی باتوں سے دھوکہ نہ کھائیں کیونکہ ان کے پیچھے انٹیلی جنس اداروں کا ہاتھ ہے۔