آزادی اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے جو غیور انسانوں کے حصے میں آتی ہے۔ آزادی ایک ایسا فارمولہ ہے کہ جو انسانوں کو ایک نئی اور دلکش زندگی کا احساس دلاتا ہے۔
آزادی کا تعلق ہر ملک کے معاشرے اور شہریوں سے ہوتا ہے، قومی خود مختاری، سیاسی تسلسل، اور علاقائی سالمیت کا حصول اور غیر ملکی استعمار و قبضے سے نجات کو آزادی کہا جاتا ہے۔ یہ ہر ملک کا حق ہے کہ وہ آزاد ہو، اور پوری عوام آزاد فضا میں زندگی بسر کر رہی ہو۔
۲۰۰۱ء میں امریکی افواج نے ہمارے پیارے وطن پر حملہ کر دیا اور ہماری سرزمین پر قبضہ کر لیا، لیکن ہمارے بہادر مجاہدین اور عوام نے، جو ہمت، شجاعت اور ایمان سے معمور تھے، اپنے ملک کی پوری شدت سے حفاظت کی اور افغانستان کو قبضے سے آزاد کروا لیا۔
افغان کبھی بھی غیر ملکی استعمار کے تحت زندگی گزارنا پسند نہیں کرتے، یہی وجہ تھی کہ وہ مغرور امریکہ کے خلاف نہتے میدان میں کود پڑے اور اسے عظیم شکست سے دوچار کر دیا اور بالآخر ۲۴ اسد ۱۴۰۰ ہجری شمسی بمطابق ۱۵ اگست ۲۰۲۱ء کو ملک کی خودمختاری کا اعلان ہو گیا اور افغانستان میں ایک مکمل اسلامی نظام اقتدار میں آگیا۔
امریکہ نے افغانستان میں داخلی غلاموں کی مدد سے مکمل بیس سال تک جنگ لڑی اور بہت سے مظالم ڈھائے۔ ان گنت بے گناہ ہم وطنوں کو شہید کیا، عام شہریوں نے طرح طرح کے مظالم برداشت کیے، ان پر کسی بھی قسم کے ظلم و وحشت سے دریغ نہیں کیا گیا۔ ان پر جو مظالم ڈھائے گئے وہ کسی افغان یا مسلمان کی نظر میں بھی ناقابل معافی تھے۔
۲۴ اسد کو آزادی کی برسی منائی جاتی ہے اور یہ تمام افغانوں کا قومی و ملی فریضہ ہے کہ اس مبارک اور قابل فخر دن میں پوری طرح شرکت کریں، اپنے جوانمردوں اور غازیوں کے ہمیشہ دائم رہنے والے کارنامے بیان کریں اور اس مقام پر ایک دوسرے کی جانب اخوت اور اتحاد کا ہاتھ بڑھائیں تاکہ ایک ترقی یافتہ اور خوشحال افغانستان کی جانب قدم اٹھائے جا سکیں۔
آئیں! اس آزادی کے دن سے سبق حاصل کریں، اپنے جوانمردوں کے نقش قد پر چلیں، انہوں نے ہمیں ملک آزاد کر دیا، ہم اسے اپنائیں، اپنی سرزمین کا احترام کریں اور مزید دشمن کو اپنی سرزمین پر کھیلنے کا موقع نہ دیں۔
آزادی کی تیسری برسی افغان مومن عوام اور غازیوں کو مبارک ہو۔