داعش کی خیانتیں اس وقت بشار الاسد کی حکومت اور کردوں کے لیے فائدہ مند تھیں اور مجاہدین کو شدید نقصان پہنچا رہی تھیں۔ کیونکہ جب مجاہدین نے داعش سے جنگ کے سبب اپنے زیر اثر علاقوں سے پسپائی اختیار کی ، صلیبی اتحاد نے ان علاقوں میں داعش کی موجودگی کا بہانہ بنا کر بشار الاسد کی افواج اور کردوں کا ساتھ دیا اور ان علاقوں میں زمینی اور فضائی حملے کیے۔
درحقیقت ان علاقوں میں جنگ کی فرنٹ لائن پر ایک گروپ کے طور پر داعش مجاہدین کے خلاف لڑ رہی تھی، کیونکہ ان کی جنگ تو صرف مجاہدین کے خلاف تھی، اور انہوں نے بشار الاسد کی افواج اور کردوں کے خلاف کوئی مذاحمت نہیں کی۔
ان کی تلوار ہمیشہ اہل اسلام کے خلاف ہی میان سے باہر آتی ہے اور اس کا فائدہ ہمیشہ کفار کو ہوتا ہے۔
اگر ہم داعش کے اس پورے طریقہ کار پر ایک نظر ڈالیں، تو معلوم ہو جاتا ہے کہ جن لوگوں کے سر قلم کیے گئے، اور قتل کیا گیا، اکثر مجاہدین تھے، اور میں ایک عینی شاہد کے طور پر اس گمراہ گروہ کے خلاف جنگ میں موجود تھا۔ میں نے کئی بار دیکھا کہ داعشی فکر کے پیروکاروں کا شوق اور جذبہ اہل سنت کے نوجوانوں اور مجاہدین کو ختم کرنے کی جانب ہی تھا۔
اپنے امیر سے بیعت کرنے کے بہانے یہ ہر طرف جاتے ہیں اور جو بھی ان کی جہالت اور گمراہی سے براءت کا اعلان کرتا ہے، تو وہ ان کی نظر میں دائرۂ اسلام سے خارج اور مرتد ہو جاتا ہے۔
مشاہدے کے مطابق جب بھی مجاہدین نے داعش کے مارے جانے والے ارکان کے فون کے ذریعے ان کے دیگر ساتھیوں سے رابطہ کیا، جیسے ہی انہیں علم ہوتا کہ یہ مجاہدین ہیں تو فورا ہی فتوے لگانا شروع ہو جاتے، بے بنیاد الزامات لگاتے اور مجاہدین کو مرتدین کہہ کر مخاطب کرتے۔