بیشک اللہ تعالیٰ بعض ظالموں کو ان کے سیاہ دلوں، بدنما چہروں، وحشیانہ کرتوتوں اور ان گنت مظالم سے توبہ کرنے کے لیے کچھ وقت اور مختصر موقع فراہم کرتے ہیں، لیکن مظلوموں کی آہوں، سسکیوں اور بے دریغ قربانیوں کا انتقام کبھی نہیں چھوڑتے، ہر فرعون کے لیے ایک موسیٰ، نمرود کے لیے ابراہیم اور ناہیدہ بہن کے لیے کوئی محمد بن قاسم لازمی پیدا کرتے ہیں۔
داعش اور مقاومت جو افراط و تفریط کے مترادف نام ہیں، اور اہل سنت کے منہج، عقیدے اور مقدس مقام، بالخصوص امارت اسلامیہ افغانستان کے سخت ترین دشمن ہیں، انہیں حالیہ عرصے میں افغانستان، خطے میں اور دیگر دنیا میں سخت شکست کا سامنا ہے۔
گزشتہ ماہ افغانستان کے صوبہ ننگر ہار، تخار اور کابل میں داعش کے خفیہ ٹھکانوں پر سرعت کے ساتھ اور ہنگامی کاروائیاں کی گئیں جن میں ضلع اچین کے عسکری کمانڈر ابو بشیر کے مارے جانے کے ساتھ اہم نیٹ ورکس ختم کیے گئے اور غیر ملکی مبلغین اور جنگجو مارے بھی گئے اور بعض زندہ گرفتار کر لیے گئے۔
یہ نیٹ ورکس، جنگجو اور مبلغین افغانستان کے مختلف علاقوں میں تہواروں، عبادت گاہوں اور دیگر مختلف مقامات پر بم دھماکوں، عسکری کاروائیوں اور علاقائی انتشار پھیلانے کے لیے پاکستان سے تربیت یافتہ تھے لیکن اپنے مذموم مقاصد تک پہنچنے سے قبل ہی ختم کر دیے گئے۔
اسی طرح صوبہ پنجشیر ، قندوز، اور کابل میں جبہۂ مقاومت کے کئی رہنما، باغی اور ان کے ساتھی زندہ اور مردہ پکڑے گئے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ جبہۂ مقاومت کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہو چکے ہیں، پہاڑوں میں موجود بہت سے کمانڈر نیچے اتر آئے ہیں اور تسلیم ہو گئے ہیں۔ مقاومت اب صرف خالی نعروں میں ہی باقی رہ گئی ہے، مزاحمتی جدوجہد کے نام پر اپنے ماتحتوں کو پہاڑوں تک پہنچانے والے قائدین کی کوششیں ایک پرانی اور ناکام پالیسی بن چکی ہے جس پر اب کوئی بھی اعتماد نہیں کرتا۔
لیکن داعش اور مقاومت کی شکست صرف افغانستان تک محدود نہیں، ترکی جو رواں برس کے آغاز میں داعش کا اہم مرکز سمجھا جا رہا تھا، دو روز قبل اس کی وزارت داخلہ نے داعش کے مراکز اور نیٹ ورکس پر سریع و ہنگامی آپریشنز کیے ہیں اور زیادہ تر کو زندہ گرفتار کر لیا ہے۔
گزشتہ ہفتے تاجکستان نے، جو مقاومت اور داعش کی فنڈنگ تکون میں شامل ہے، دوشنبہ شہر میں جبہۂ مقاومت کے دفتر کو بند کر دیا، تاجکستان امریکی انتخابات میں حالیہ انتشار اور پاکستان کی داخلی جنگوں سے خوفزدہ ہے اور منظر عام سے پیچھے ہٹنا چاہ رہا ہے۔
دو روز قبل نقاب نامی میڈیا نے احمد مسعود کا وہ کلپ نشر کیا جس میں وہ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار سے درخواست کر رہا ہے کہ تاجکستان میں جبہۂ مقاومت کے بند کیے گئے دفتر کو دوبارہ کھولا جائے اور ان کے ساتھیوں کی آواز پر کان دھرے جائیں۔ دریں اثناء بہت سے دوست ممالک نے جبہۂ مقاومت کے ساتھ تعاون سے ہاتھ کھینچ لیا ہے۔