داعشیوں میں موجود ایک بااعتماد ذریعہ سے خبر ملی ہے کہ پڑوسی اور خطے کے دیگر ممالک سے صومالیہ آنے والے داعشی اب اس کوشش میں ہیں کہ وہاں سے پھر فرار ہو جائیں۔
بغدادی اور ہاشمی کے غلاموں کو رسوا کرنے والے چینل پر نشر کی گئی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ داعشی المغرب، سوڈان، کینیا، تنزانیہ اور دیگر ممالک سے صومالیہ جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بعض داعشی تربیتی کیمپوں سے فرار ہو جاتے ہیں، بعض شرعی دورے کے دوران اور بعض دیگر جنگی صفوں میں بھیجے جانے کے بعد فرار ہو جاتے ہیں۔
اس چینل نے اپنے ذرائع کی بات نقل کرتے ہوئے لکھا ہے کہ زیادہ تر داعشی اس لیے فرار ہو رہے ہیں کہ صومالیہ میں خوارج کا غلو حد سے باہر ہو چکا ہے، مسلمانوں کے خون کو حلال کہتے ہیں، اور ان کا مال نا حق ہڑپ کر جاتے ہیں۔ صومالیہ میں داعشی جنگجوؤں کا سربراہ عبدالغفار انصاری کے نام سے ہے اور اب تک وہ اپنے جنگجوؤں کے فرار کے رجحان کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔
چینل کے مطابق داعش نے اپنے زیر تسلط علاقوں میں ان لوگوں کے لیے جیل بنائے ہیں جو فرار کی کوشش میں ناکام ہو گئے، ان میں سے کچھ کو مار پیٹ اور قید کی سزا دی جاتی ہے، کچھ کو بندوق کی نوک پر واپس جنگی صفوں میں بھیج دیا جاتا ہے اور بعض دیگر کو اس لیے قتل کی سزا سنا دی جاتی ہے کیونکہ انہیں داعشیوں کی جگہوں کا علم ہوتا ہے اور خوارج اس سے ڈرتے ہیں کہ اگر یہ باہر چلے گئے تو ان کے راز افشا کر دیں گے۔