عراق پر امریکی جنگ مسلط ہونے کے بعد سنی مسلمان ایک طرف شیعہ ظالم حکومت و نیٹو افواج سے جنگ کر رہے تھے تو دوسری طرف عراقی شیعہ ملیشیا سے دست و گریبان تھے، عراقی سنی کئی گروپوں میں تقسیم تھے مگر خوش قسمتی سے وہ سب جدا جدا ہونے کے باوجود دشمنوں کے خلاف متحد تھے، عراق میں اردنی مجاہد ابو مصعب زرقاوی سنیوں کے راہنما تھے، انہوں نے اردنی حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا، اسی لیے انہوں نے جماعۃ التوحید و الجھاد کے نام سے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی، یہ تنظیم سال ۲۰۰۶ء تک فعال تھی۔
ابومصعب زرقاوی پہلی بار ۲۰۰۴ء میں منظر عام پر آئے، انہیں امریکی افواج پر کامیاب حملوں اور منظم جنگی منصوبہ بندی کی وجہ سے بہت جلد شہرت ملی، زرقاوی تنظیم القاعدہ کے ماتحت اپنی مقدس جہادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔
ابومصعب زرقاوی اور ان کی تنظیم القاعدہ میں شمولیت پر بات کرنے سے پہلے القاعدہ، اس کے راہنما، اس کی وجہ تاسیس پر چند سطور لکھتا جاؤں۔
مشرق وسطیٰ میں اسرائیل و فلسطین کی جنگوں خصوصا بیت المقدس پر قبضے نے مسلمانان عالم خصوصا عرب نوجوانوں کو جہادی میدانوں کا رخ کرنے پر مجبور کر دیا، یہ نوجوان اپنے حکمرانوں کی جانب سے اہل فلسطین کی مدد و تعاون نہ کرنے پر ان کے بھی خلاف ہوگئے، ان میں سے بہت سے افراد فلسطین جاتے، وہاں اسرائیل کے خلاف جنگ میں شریک ہوتے۔
۱۹۸۸ء تا ۱۹۹۰ء کے سالوں میں جب سوویت یونین کے خلاف مجاہدین کو کامیابی کی امید نظر آئی، ایک عرب مجاہد اسامہ بن لادن رحمہ اللہ نے ان تمام عرب نوجوانوں کو القاعدہ نامی تنظیم میں شامل کر لیا، اس طرح دیگر بہت سے عرب نوجوان بھی افغانستان ہجرت کر آئے اور سوویت یونین کے خلاف جنگ میں شریک ہوئے۔
تنظیم القاعدہ کے مجاہدین افغانستان میں مجاہدین کی ضرورتوں کو پورا کرتے، ان سے ہر قسم کا تعاون کرتے، انہوں نے جنگی معسکرات بنائے، مجاہدین کو عسکری تربیت دیتے، مختصر یہ کہ سوویت یونین کی تباہی میں القاعدہ نے اہم کردار ادا کیا، اسی وجہ سے اسے بین الاقوامی سطح پر شہرت و پذیرائی حاصل ہوئی۔
سوویت یونین کی تباہی و شکست کے بعد اسامہ بن لادن اور بہت سے عرب نوجوان سعودی عرب چلے گئے، وہاں کچھ عرصہ گذرنے پر اسامہ بن لادن اور سعودی شاہی خاندان کے مابین امریکی افواج کے معاملے پر سخت اختلافات شروع ہو گئے جس کے نتیجے میں اسامہ بن لادن سعودیہ سے سوڈان ہجرت کر گئے۔
سوڈان میں مجاہدین کی عسکری تربیت کے لیے معسکرات بنائے، اور نوجوانوں کی ایک معتد بہ تعداد کو جہادی عقیدے کی تربیت دی، اس دوران افغانستان میں جہادی تنظیموں کے مابین جنگیں شروع ہوگئیں، اسامہ بن لادن واپس افغانستان آئے تاکہ مجاہدین کے درمیان اختلافات ختم کروا کر ان کی صلح کروائیں، یہ وہ وقت تھا جب افغانستان میں بدامنی، ظلم وستم زوروں پر جاری تھا جس کے رد عمل میں تحریک طالبان افغانستان میدان عمل میں آئی اور بہت کم وقت میں شر وفساد کا خاتمہ کرکے ایک اسلامی حکومت کی بنیاد رکھنے میں کامیاب ہوئے۔
۱۱ ستمبر کے حملوں کے بعد امریکی حملے سے امارت اسلامیہ کی حکومت ختم ہوئی اور امریکہ نے افغانستان پر قبضہ کرلیا، اسامہ بن لادن پاکستان چلے گئے جہاں کئی سال بعد امریکی فوج کے حملے میں شہید ہوگئے۔