اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے فتح ونصرت کے وعدے کر رکھے ہیں اور وہی وعدوں کو وفا کرنے والی ذات ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور مسلمانوں کو فتح مبین سے نوازا۔
موجودہ خوارج (داعش) نے گذشتہ جمہوری حکومت میں اپنے جڑیں مضبوط کر رکھی تھیں لیکن امارت اسلامیہ کے آتے ہی بہت کم وقت میں ان کی بنیادیں ہل گئیں، ان کے تمام مراکز ختم ہو گئے، ان کے مشہور راہنما قتل کر دیے گئے، ذرائع آمدن ناپید ہوگئے اور یہ وحشی آج تک دوبارہ منظم نہ ہوسکے اور نہ کبھی ایسا موقع کبھی انہیں مل پائے گا۔ ان شاءاللہ
گذشتہ جمہوری نظام نے اتنے کم وقت میں اپنی شکست کا سوچا تھا نہ ہی انہیں یہ وہم و گمان تھا کہ داعش اتنی جلدی ملیا میٹ ہوگی، انہوں نے کھلے بندوں داعش کو مضبوط کیا تاکہ وہ افغان ملت اور اسلامی نظام کا راستہ روک سکیں۔
صوبہ ننگرہار کے عوامی نمائندے ظاہر قدیر کے بقول جب بھی امارت اسلامی کے مجاہدین اور داعشی خوارج کی جنگ ہوتی، فورا ڈرون فضا کو گھیر لیتے اور صرف طالبان کو نشانہ بناتے تاکہ داعش کو کمک فراہم کرسکیں اور انہیں شکست سے بچا سکیں، اسی طرح میدان جنگ سے داعشی ہلاک شدہ اور زخمیوں کو ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کرتے۔ ننگرہار کے اچین، بٹی کوٹ اور اگام کے رہائشی ایسے کئی واقعات کے عینی شاہد ہیں۔
پھر جب امریکی افواج اور ان کے کاسہ لیس شکست کھا گئے تب داعشیوں کی امیدوں پر پانی پھر گیا اور ان کی رہی سہی قوت فنا ہوگئی، اسی لیے امارت اسلامی کے مقابلے میں بہت کم وقت میں ہی ان کا صفایا ہوگیا اور اللہ کا شکر ہے کہ اب افغان قوم اس زہریلے فتنے سے محفوظ ہے۔