کہاوت ہے کہ ہر چیز چھوڑی جاسکتی ہے مگر عادت نہیں
آج کے خوارج (داعش) جن کی عادت کفار کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل کرنا ہے اس سے وہ کبھی باز نہیں آسکتے، کیونکہ اگر وہ اس کام سے باز آجائیں تو پھر خوارج کیسے ہوں گے۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی ہے کہ یہ کفار کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل کریں گے، آپ خود دیکھیں اور فیصلہ کریں اور آج کے خوارج اور قدیم خوارج کی وحشت کا اندازہ لگائیں کہ جب سے یہ وجود میں آئے ہیں انہوں نے کس کو زیادہ قتل کیا ہے؟ مسلمانوں کو یا کفار کو؟
مجھے یقین ہے کہ اگر اس بات کی تحقیق کی جائے تو حدیث رسول الله صلی الله علیه وسلم کی حقانیت و روزِ روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے۔
آج کے خوارج نے ۲۰۱۷ء تک صرف شام میں جبھۃ النصرۃ اور احرارالشام کے تقریبا ۶۰۰۰ چھ ہزار مجاہدین کو شہید کیا، باقی حلب شہر میں ایک ماہ میں چالیس موٹر بم حملے کیے یا موصل میں اجتماعی قبریں بنائیں، ان اموات کی تعداد ہزاروں سے متجاوز ہے۔
یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے عراق، شام، وسطی ایشیا، پاکستان اور افریقہ میں جاری منظم جہادی تحریکوں کو ختم یا کمزور کیا کیونکہ یہ لوگ حدیث رسول الله صلی الله علیه وسلم کے مصداق اپنی عادت سے مجبور ہیں کہ مسلمانوں کا قتل کریں اور ان کے مقابلے میں کفار کے لیے سہولت کاری کریں۔
آپ دیکھیں! روئے زمین پر ایک بالشت جگہ بھی آج کے خوارج کے زیر تسلط نہیں، یہ مسلمانوں سے جنگ میں مصروف ہیں یا کفار سے؟
یہ لوگ جن حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں، ان میں معصوم مسلمان قتل ہوتے ہیں یا حربی کفار اور ان کے معاونین؟
یہ داعشی اہل السنۃ والجماعت اور منہاج نبوت سے کوسوں دور ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کو قتل کرنے کی تمنا خود رسول الله صلی الله علیه وسلم نے کی تھی، جو لوگ ان کے ہاتھوں قتل ہوں ان کے لیے شھادت اور خوشخبری کی نوید سنائی تھی۔