داعش کو جب علاقائی سیاست میں شکست ہوئی اور اپنا وجود کھو بیٹھے، تو اب اس کوشش میں ہیں کہ اپنی مردہ وجود میں جان ڈالیں۔
اس گروہ کے بنیادی مقاصد میں سے ایک قومی اور مذہبی اختلافات کو ہوا دینا ہے لہذا انہوں نے اس کے حصول کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔
داعش کا وحشت و بربریت والا چہرہ سب پر عیاں ہوچکا ہے، اب اس کے تدارک اور اپنی فکر کے فروغ کے لیے انہوں نے ایک سیاسی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کے لیے ان کے مابین فکری و مذہبی اختلافات کو ہوا دے کر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔
داعشی گروہ حقیقت میں بین الاقوامی طاقتوں کا ایک منصوبہ ہے، جس کا مقصد مسلمانانِ عالم کو آپسی اختلافات میں الجھا کر دشمنوں کے مقابلے میں کمزور کرنا ہے، لہذا داعشی جب بھی اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایسے اختلافات کو پھیلائیں ہمیں جان لینا چاہیے کہ یہ گروہ دین اسلام کے خلاف ایک ایجنٹ اور غلام ہے۔
حقیقت میں دشمنان اسلام کی سیاست بھی یہی ہے کہ اسلامی ممالک میں ایسے گروہوں کو فروغ دیں تاکہ وہ اپنے طویل المدتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں۔
آپسی لڑائیاں اور خانہ جنگی دشمنان اسلام کی جانب سے ایک پراکسی وار ہی ہے، اسی لیے داعش کی کوشش ہے کہ مذہبی اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرے اور یوں اپنے مذموم مقاصد تک رسائی حاصل کر لے۔
موجودہ نظام اپنے تمام ہم وطنوں کے مابین مساوات، عزت نفس اور عدل کا خواہاں ہے، اس کے برعکس داعش کی کوشش ہے کہ دنیا اور دیگر مذاہب کے پیروکاروں کو یہ باور کروا سکیں کہ موجودہ نظام میں ان کے علاوہ کسی کو کوئی حقوق حاصل نہیں اور ان کے لیے یہاں کوئی جگہ نہیں۔
اس کے مقابلے میں امارت اسلامیہ کے حکام نے مختلف مواقع پر داعش اور ان کے ہم فکر لوگوں کے ان پروپیگنڈوں کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے تمام ہم وطنوں کی بلا استثنیٰ قدر کرتے ہیں اور بلا تفریق ان کی خدمت اپنا فرض منصبی سمجھتے ہیں۔
امارت اسلامیہ نے ہمیشہ اسلامی افکار ونظریات کا احترام کیا ہے لیکن دشمنان اسلام جن کے رگ و ریشے میں نفاق و اختلاف کا خون دوڑتا ہے ان کے لیے ہمارے مابین کوئی جگہ نہیں، انہیں اپنے کیے کی سزا مل کر رہے گی۔
اگرچہ امارت اسلامیہ علمی و فکری مکاتب فکر کے اختلاف کو اپنی جگہ تسلیم کرتی ہے اور اس سے انکار کی کوئی صورت نہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ مذہبی اختلافات کو ہوا دے کر اور علمی تجزیوں و اختلافات کو ذریعہ بنا کر سیاسی و عسکری جھگڑوں کے لیے راہ ہموار کی جائے۔
داعش ایک ایسی مسخ شدہ سوچ کی حامل ہے جو باہمی اختلافات کو ہوا دے کر اپنے مردہ جسم میں جان ڈالنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اسے جان لینا چاہیے کہ افغان قوم اب ان کے پروپیگنڈوں میں آنے والی نہیں، یہ لوگ اب اتنی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں کہ تمہاری مذموم فکر و باہمی اختلافات پیدا کرنے کی پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔
آخر میں ہم درج ذیل آیات پیش کرتے ہیں:
«إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ» «إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا، وَأَكِيدُ كَيْدًا»
بے شک تمہارا رب(ان کی) تاک میں ہے۔ وہ لوگ چالیں چل رہے ہیں اورمیں اپنی خفیہ تدبیر فرماتا ہوں۔
یہ لوگ امت مسلمہ کے مابین اختلافات و دوریاں پیدا کرنے کے جس کوشش میں ہیں اللہ تعالیٰ انہیں ان کے منصوبوں سمیت نیست و نابود کر ڈالے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ ان کی تاک میں ہے اور یہ لوگ اپنے منصوبوں کے لیے ایک قدم بھی اٹھائیں گے، اللہ اسے ان پر ہی پلٹ دے گا۔
امارت اسلامیہ کے مجاہدین اور مذہبی مفکرین و زعماء اس غلیظ فکر کو سمجھتے ہیں اور اللہ کے فضل سے اس پر جلد ہی قابو پالیں گے۔