ایک مسلمان مجاہد کے لیے اس دنیا میں سب سے بہترین مرتبہ اور اعزاز یہ ہے کہ وہ خوارج سے لڑے اور پھر شہادت کے اعلیٰ مقام پر فائز ہو جائے۔
کیونکہ خوارج آج کا سب سے خطرناک اور شریر گروہ ہے، اسلامی اقدار، امت مسلمہ کے نامور و مشاہیر افراد کو شہید کرنے والے، اسلامی جہادی جماعتوں کے خلاف ایک بڑی رکاوٹ بننے والے یہی ہیں۔
ظاہر ہے جو ان کے مقابلے میں کھڑا ہوتا ہے، انہیں روکتا ہے، انہیں شہید کیا جاتا ہے، تاکہ وہ اپنے مقاصد کو بہتر طریقے سے حاصل کر سکیں اور اس امت کو بہادر و جانباز افراد سے محروم کر سکیں۔
ان جانبازوں میں سے ایک، شہید جواد بدربھی تھے، جواد فکر، قلم اور عملی جہاد کے سپاہی تھے، جواد اپنی جان پر کھیل کراسلامی اقدار کی حفاظت کرتے، خارجی داعش، تاریک راہوں کے راہیوں، مغرب کی کٹھ پتلیوں، آئی ایس آئی کے تربیت یافتہ افراد اور جبہہ شر و فساد کو کسی وقت اپنے مقاصد حاصل کرنے کا موقع نہ دیتے۔
شہید انجینئر سیف اللہ سعید جو جواد بدر کے نام سے بھی مشہورتھے، دو دن پہلے صوبہ غور میں داعشی خوارج کے ساتھ دو بدو جنگ میں شہادت کے اعلی مرتبے پر فائز ہوئے۔
جواد بدر تقبلہ اللہ صوبہ میدان وردگ کے ضلع جغتو کے رہنے والے تھے، بدرایک بہادر اور دلاور مجاہد تھے، گزشتہ ۲۰ سالہ جہاد میں انہوں نے بہادری سے امریکہ، نیٹو اور اتحادیوں کا مقابلہ اور جہاد کیا۔
فتح کے بعد جواد بدر تقبلہ اللہ نے اسلامی نظام کے دفاع، بقا اور تحفظ کے لیے داعشی خوارج اور دہشت گردوں کے خلاف بڑی سنجیدگی اورعزم کے ساتھ مقابلہ کیا اور اس اسلامی نظام کے مقابلے میں کسی کو رکاوٹ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی۔
شہید سیف اللہ ایک سچے، حقیقی مجاہد تھے، انہوں نے اپنی جوانی دین، اسلامی نظام اور اہل وطن کی حفاظت کے لیے قربان کی۔
داعشی خوارج نے امت مسلمہ کے نامور اور بہادر مجاہدین کو شہید کر کے ثابت کیا کہ یہ گروہ ایک گمراہ اور اسلام دشمن گروہ ہے، جس کا مقصد صرف اور صرف امت مسلمہ کے مجاہدین کو شہید کرنا اور اسلام کو بدنام کرنے کے سوا کچھ نہیں۔
داعشی خوارج بہت نامردی اوربزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امت مسلمہ کے بہادر اور نامور مجاہدین کو شہید کرتے ہیں، لیکن یاد رکھیں کہ وہ اپنے مذموم مقاصد تک کبھی نہیں پہنچ پائیں گے۔
داعشی خوارج کو جان لینا چاہیے کہ جب تک اس سرزمین پر مجاہدین اسلام موجود ہیں وہ کبھی اپنے اہداف تک نہیں پہنچ پائیں گے، یہ جانباز نوجوان داعشیوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کرنے کے لیے تیار ہیں، اگر یہ باز نہ آئے تو ان کا انجام انتہائی بھیانک ہوگا، آخرکار کامیابی و فتح مجاہدین کی ہی ہوگی۔ ان شاءاللہ