عراق، شام اور افریقی ممالک کے بعد اسلام کے ازلی دشمنوں نے افغان سرزمین پر اپنی مذموم منصوبہ بندی شروع کی تاکہ مجاہدین کی بڑھتی ہوئی فتوحات کے آگے بند باندھا جا سکے اور اسلام اور مسلمانوں پر ضرب لگائی جا سکے۔
داعش خراسان کا منصوبہ افغانستان میں اسلام دشمنوں نے تب شروع کیا جب وہ اسلام کے برحق سرفروشوں سے اپنی افواج اور زرخرید غلاموں کے ذریعے مقابلہ کرنے میں ناکام رہے۔ وہ اس کے ذریعے اس مقدس سرزمین سے الٰہی نور کو بجھا دینا چاہتے تھے۔
افغانستان میں داعش خراسان کے نام سے معروف خوارج کو مغربی اور دیگر انٹیلی جنس قوتوں نے صرف اور صرف امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے خلاف لڑنے کے لیے تشکیل دیا اور ان کی فنڈنگ کی۔ یہ مجاہدین روز بروز اپنی زیر تسلط سرزمین کو وسعت دے رہے تھے اور قابضین اور ان کے زرخرید غلاموں کے لیے مشکلات پیدا کر رہے تھے۔
اگرچہ افغانستان میں خوارج کی موجودگی امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی برق رفتار پیش رفت میں ایک بڑی رکاوٹ سمجھی جا رہی تھی، لیکن یہ بدنام زمانہ گروہ جلد ہی مجاہدین کی طاقت کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت کھو بیٹھا اور قبضے میں لیے تمام علاقے بھی اس کے ہاتھ سے جاتے رہے۔
امارت اسلامیہ کی فتح اور افغانستان میں قابضین کی شکست اور ان کے تمام مذموم منصوبوں کی ناکامی کے بعد، علاقائی اور مغربی انٹیلی جنس قوتوں کی جانب سے افغانستان میں زہریلے خارجی سیلز قائم کرنے کی بہت سی بے سود کوششیں کی گئیں تاکہ ان کے ذریعے تخریبی کاروائیاں کی جا سکیں۔
تاہم، جو کچھ پچھلے ساڑھے تین سال میں امارت اسلامیہ کی حکومت کے دوران سامنے آیا ہے وہ یہی ہے کہ یہ مغربی منصوبہ ان کے دیگر منصوبوں کی طرح ناکامی کا سامنا کر رہا ہے۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ داعشی خوارج کے مزید سیلز کا سراغ مل رہا ہے اور انہیں مکمل طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔
حال ہی میں امارت اسلامیہ کی سپیشل فورسز نے اللہ کی مدد و نصرت سے داعشی خوار ج کے خلاف کامیاب اور تیر بہ ہدف کاروائیاں کیں، جس میں بلوچستان سے براہ راست کمانڈ کیا جانے والے اور شمال مشرقی افغانستان میں تخریبی کاروائیوں میں ملوث ایک خطرناک فتنہ گر نیٹ ورک کا خاتمہ کر دیا گیا اور اس کے تمام اراکین کو زندہ گرفتار کر لیا گیا۔
ادارہ المرصاد کو معتبر ذرائع سے اطلاعات ملیں کہ حالیہ دنوں میں تخار، قندوز، بغلان اور سمنگان صوبوں میں اس نیٹ ورک کے خلاف وسیع پیمانے پر سپیشل آپریشنز کیے گئے ہیں۔ اس نیٹ ورک کے تمام اراکین کو گرفتار کر لیا گیا، اور امارت اسلامیہ کی جری سپیشل فورسز نے ان سے مختلف انواع کے بڑے ہتھیار، گولہ بارود، گرینیڈز اور دھماکہ خیز مواد ضبط کر لیا۔
یاد رہے کہ صوبہ تخار کے ضلع دشتِ قلعہ میں ایک چینی شہری پر حملہ اور صوبہ بغلان کے ضلع نہرین میں ایک مسجد میں نمازیوں پر حملہ، جس میں دس سے زیادہ بے گناہ افراد قتل و زخمی ہوئے، اسی ظالم نیٹ ورک کا منصوبہ تھا۔
اس کے علاوہ اس گروپ نے بغلان کے دیگر علاقوں میں ممتاز علمائے دین اور قومی راہنماؤں کو نشانہ بنایا اور انہیں بے دردی سے شہید کیا۔ اس نیٹ ورک کے تمام اراکین نے اپنی تمام شیطانی حرکات اور جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
یہ مذموم سرگرمیاں بلوچستان میں مقیم داعش خراسان کے منصوبے کا ایک حصہ تھیں جس کا مقصد بعض انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پشت پناہی سے شمالی افغانستان میں بد امنی پیدا کر کے پڑوسی ممالک کو خوفزدہ کرنا تھا۔
افغانستان میں امن تباہ کرنے کے لیے ظالمانہ کاروائیان انجام دے کر داعشی خوارج اسلام دشمنوں کی ان کاوشوں کا حصہ ثابت ہو رہے ہیں جو اسلامی نظام کی حقیقی اور خوبصورت تصویر کو داغدار کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ لیکن یہ ایک خواب ہے جو کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ لیکن ان کا اور ان کے زر خرید غلاموں کا ذلت اور رسوائی کے سوا اور کچھ نہ ہو گا۔