المرصاد نے اپنی ذرائع سے معلومات حاصل کی ہیں کہ داعشی خوارج جمعیت علماء اسلام کے رہنما مولانا فضل الرحمن کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ذرائع نے المرصاد کو بتایا کہ خراسان کے داعشیوں نے مولانا فضل الرحمن کو اپنے اہم اہداف کی فہرست میں شامل کیا ہے اور وہ کسی مناسب موقع پر انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پاکستانی میڈیا نے حال ہی میں رپورٹ کیا کہ پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے مولانا فضل الرحمن کو آگاہ کیا ہے کہ ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اور انہیں اپنے حفاظتی اقدامات کو مزید مضبوط کرنا چاہیے۔ میڈیا کے مطابق پاکستانی حکام نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے مولانا فضل الرحمن کی زندگی کو خطرہ ہے، حالانکہ پاکستان کے طالبان نے بار بار کہا ہے کہ وہ پاکستان کی دینی سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کو اپنا ہدف سمجھتے ہیں اور نہ ہی انہیں اپنے مخالفین گردانتے ہیں۔
پچھلے سال المرصاد کو اپنے ذرائع سے ایک فہرست حاصل ہوئی تھی جس میں مولانا فضل الرحمن کی جماعت کے عہدیداروں کے ساتھ ساتھ پاکستانی اداروں کے سیاسی مخالفین کو بھی داعشیوں کی جانب سے مطلوب افراد کے طور پر نامزد کیا گیا تھا اور ان کی ہلاکت کو داعش کے ترجیحی اہداف میں شمار کیا گیا تھا۔
پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیاں ایسی وارننگ دینے سے ممکنہ طور پر مولانا فضل الرحمن کے معاملے پر سیاسی کھیل کھیلنے کا ارادہ رکھ سکتی ہیں اور اس حوالے سے داعش کو بری الذمہ قرار دے سکتی ہیں۔