نوجوانانِ امت کی اپنے گروہ میں بھرتی:
یقینا نوجوان طبقہ مسلمان معاشرے میں دین کی ترقی اور معاشرتی اصلاح میں اہم اور کلیدی کردار ادا کرتا ہے، تاریخ کے ہر دور میں امت کے نوجوانوں نے اسلام کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کیا ہے اور اسلامی معاشرے کے لیے قابلِ ستائش خدمات انجام دی ہیں۔
ابتداء اسلام سے لے کر اب تک ایسے نوجوان گزرے ہیں جیسے: خالد بن ولید، اسامہ بن زید، سلطان محمد فاتح، صلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد، محمد بن قاسم اور دیگر… جنہوں نے امت مسلمہ کی تاریخ میں اپنی لازوال قربانیوں اور بہادری سے سنہری صفحات رقم کیے ہیں۔
اسی وجہ سے دشمنانِ اسلام اسلامی معاشرے کے اس طاقتور طبقے سے غافل نہیں رہے ہیں اور ان کے خلاف مقابلے کے لیے انہوں نے ہر ممکنہ وسیلہ اور ہتھیار استعمال کیا ہے۔
جی ہاں! کفری دنیا کے لیے داعشی خوارج کی ایک اور خدمت یہ ہے کہ انہوں نے امتِ مسلمہ کے نوجوانوں کی قربانی کو اسلام کے دشمنوں کے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا؛ وہ نوجوان جن میں سے ہر فرد عالمِ اسلام کے لیے امید کی کرن سمجھے جاتے تھے، داعشی خوارج کے زہریلے جال میں پھنس کر، ہر ایک نے دین اور اسلامی مقدسات کی جڑوں میں چھری گھونپ دی ہے۔
داعش کی نام نہاد خلافت کے اعلان سے پہلے، یہ زہریلا فتنہ صرف عراق کے شہروں تک محدود تھا، مگر شام میں اس کے پھیلاؤ اور پھر خلافت کے اعلان کے ساتھ، کئی نوجوانوں نے خوارج کی وسیع پروپیگنڈا مہم کے اثر سے اپنے اہل و عیال کو چھوڑا اور خوارج کے جھنڈے تلے جمع ہو گئے۔
خوارج کا یہ فتنہ نہ صرف اسلامی ممالک میں مقیم نوجوانوں کو نشانہ بناتا تھا، بلکہ مغربی اور یورپی ممالک جیسے: فرانس، انگلینڈ، جرمنی، بیلجئم، ہالینڈ، اسپین، اٹلی، سویڈن، ڈنمارک، ناروے، آسٹریا، کینیڈا اور امریکہ سے بھی بہت سے نوجوانوں کو اپنی صف میں شامل کر لیا۔
وہ نوجوان جو ان ممالک میں موجود تھے اور جو دوسرے ادیان کے پیروکاروں کو اسلام کے روشن دین کی طرف بلانے اور رہنمائی دینے میں ایک بڑی نعمت سمجھے جاتے تھے، مگر خوارج کی صفوں میں شامل ہو کر نہ صرف انہوں نے مغربی دنیا کو اسلام کے بارے میں غلط تصور پیش کیا، بلکہ وہ خود بھی اسلام کے دشمنوں کے ہاتھوں ایک آلے کے طور پر استعمال ہونے لگے۔
مغربی ممالک میں میڈیا اور داعشی خوارج کی وسیع پروپیگنڈا مہم، "حالانکہ مغربی طاقتیں ان پروپیگنڈوں کو روکنے کی صلاحیت رکھتی تھیں”، اس بات کا سبب بنی کہ نئے مسلمان ہونے والے نوجوان یا ان ممالک میں مقیم دیگر مسلمان ان پروپیگنڈا مہم کے اثر میں آ گئے اور خوارج کے تباہ کن جال میں پھنس گئے۔
داعشی خوارج نے جھوٹی خوشحال زندگی دکھانے کے لیے دروغ پر مبنی بے بنیاد فلمیں بنا کر، اپنے آپ کو اعلان کردہ خلافت کے تحت حکمرانی کرنے والے کے طور پر پیش کیا، اور بہت سے مسلمانوں، خاص طور پر امت کے نوجوانوں کو دھوکہ دے کر انہیں اپنی صف میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کھڑا کر دیا۔
یہ کڑوی حقیقت کہ دشمنانِ اسلام کے لیے داعشی خوارج کی جانب سے انجام دی جانے والی خدمات کی بدولت، یہ فتنے عالمی کفر کے حق میں اور امتِ مسلمہ کے خلاف بڑے پیمانے پر فائدہ مند ثابت ہوئے۔