سال 2024ء کے آخر سے دیکھا جارہا ہے کہ صومالیہ کے پنٹ لینڈ علاقے کے سیکیورٹی فورسز نے داعش کے خلاف بڑے آپریشنز شروع کیے، جس کے نتیجے میں اب تک ۳۵۰ کلومیٹر سے زیادہ علاقے کو داعش سے صاف کیا جا چکا ہے اور سینکڑوں داعش کے جنگجوؤں کو ہلاک یا زخمی کیا گیا ہے۔
پنٹ لینڈ کے سیکیورٹی فورسز نے فروری ۲۰۲۵ء کے آخر میں کہا تھا کہ آپریشنز کلابیر اور ذاسن علاقوں کی صفائی کے بعد تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق، فی الحال ان کی توجہ اس بات پر ہے کہ المِسکاد کے پہاڑوں، داعش کے ہیڈکوارٹر اور میرالی وادی میں داعش کے باقی ماندہ پناہ گاہوں کو ختم کیا جائے۔
اب تک داعش کو ہونے والے جانی نقصانات کے صحیح اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے ہیں، لیکن سوشل میڈیا پر نشر ہونے والی معلومات اور داعش کے ذرائع سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقامی داعش کے ساتھ ساتھ ان غیر ملکی جنگجوؤں کو بھی بھاری جانی نقصان پہنچا ہے جو صومالیہ میں ہجرت کرنے کے لیے داعش کے غلط پیغامات پر یقین رکھتے تھے۔
صومالیہ میں موجود شاخ، داعش کی سب سے طاقتور شاخ سمجھی جاتی ہے حتی کہ اس کے دیگر مزعومہ ولایات کو مقامی لوگوں اور تاجروں سے زبردستی چھینے گئے پیسوں کی ترسیل بھی کی جاتی ہے۔
صومالیہ میں داعشی خوارج اس وقت پنٹ لینڈ، امریکا اور متحدہ عرب امارات کے مشترکہ آپریشنز کے سامنے مسلسل شکستوں کا سامنا کر رہے ہیں، جب کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والی الشباب تحریک، صومالیہ، امریکا اور ترکی افواج کے دباؤ کے باوجود ترقی کر رہی ہے اور صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ چکی ہے۔