قرآن میں ان کے نظریے کا ذکر
خوارج کے عملی کرتوتوں اور تاریخی غلطیوں پر روشنی ڈالنے سے قبل، پہلے دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں ان کے آخری انجام کے حوالے سے کیا فرمایا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا. (الکھف:۱۰۳،۱۰۴)
ترجمہ: کہہ دو کہ کیا ہم تمہیں بتائیں کہ کون لوگ ہیں جو اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام ہیں؟ یہ وہ لوگ ہیں کہ دنیوی زندگی میں ان کی ساری دوڑ دھوپ سیدھے راستے سے بھٹکی رہی، اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔
امام طبری رحمہ اللہ نے اپنی تفسیر میں ایک واقعہ نقل کرتے ہیں، کہ ابن الکواء (خوارج کا ایک اہم فرد) نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے (اس آیت کے حوالے سے پوچھا: یہ لوگ کون ہیں؟
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم اور تمہارے ساتھی۔
ایک اور جگہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ ۖ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ
ترجمہ: وہی اللہ ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس کی کچھ آیات تو محکم ہیں جن پر کتاب کی بنیاد ہے اور کچھ دوسری آیتیں متشابہ ہیں۔ اب جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ وہ ان متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں تاکہ فتنہ پیدا کریں اور ان آیتوں کی تاویلات تلاش کریں۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں امام احمد رحمہ اللہ کے حوالے سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں اور لکھتے ہیں:
وقال الإمام أحمد: حدثنا أبو كامل، حدثنا حماد، عن أبي غالب قال : سمعت أبا أمامة يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم في قوله: فأما الذين في قلوبهم زيغ فيتبعون ما تشابه منه قال : هم الخوارج.
ترجمہ: ابو امامہ (رضی اللہ عنہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ وہ لوگ جو متشابہ آیات کے معنی تلاش کرتے ہیں اور فتنہ پھیلانا چاہتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ خوارج ہیں۔
خوارج کا پہلا فتنہ مادی چیزیں اور مال کے حصول کے لیے کھڑا ہوا، کیونکہ ذو الخویصرہ نے مال غنیمت کی تقسیم پر اعتراض کیا تھا۔
تو ان آیات اور احادیث سے واضح ہو جاتا ہے کہ ان کے تمام کیے گئے اور آنے والے کام جسے وہ دین اور خلافت کے نام پر انجام دیتے ہیں، اصل میں مادیت اور مال کے حصول کے لیے کرتے ہیں۔
اس حوالے سے دیگر آیات بھی نازل ہوئیں، جنہیں اکثر مفسرین نے اپنی معتمد کتابوں میں خوارج سے منسوب کیا ہے۔
جیسا کہ درج ذیل آیت کو ابن عباس (رضی اللہ عنہ) نے خوارج سے نسوب کیا ہے:
يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ
ترجمہ: اس دن کچھ چہرے چمکتے ہوں گے اور کچھ چہرے سیاہ پڑ جائیں گے۔
جاری ہے، ان شاء اللہ