ایک عشرہ ہو گیا ہے کہ اسلامی خطہ اور امت داعش نامی گروہ کے ساتھ جس کی مثال طاعون کی سی ہے دست وگریبان ہے۔ تاریخ اسلام میں ایسے بہت سے گروہ ہیں جو مسلمانوں کے بھیس میں اسلام کو بدنام کرتے ہیں، لیکن داعش ان میں سب سے خطرناک ہے۔
اس گروہ نے ایک خوشنما نعرے کے تحت جس کا مطلب خلافت کا قیام ہے، نہ صرف ناسمجھ نوجوانان امت کو تباہ کیا بلکہ اس کے ذریعے دیگر مسلمانان عالم کو وحشت و بربریت کا نشانہ بنایا، داعش دشمنان اسلام خصوصا مغرب اور امریکا کا وہ آلہ ہے جس کے ذریعے اسلام کے خلاف اور اپنے مفادات کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
امارت اسلامیہ نے اس گروہ کی بیخ کنی کا اعلان کر رکھا ہے، کیونکہ یہ لوگ صرف اسلام کوہی بدنام نہیں کر رہے بلکہ ان کا بنیادی مقصد امت مسلمہ کے مابین ایسے اختلافات کو ہوا دینا ہے جس کے نتیجے میں وہ کمزور ہو جائے، لہذا ضروری ہے کہ اس گروہ کی امت مسلمہ سے خیانت اور مغرب کی آلہ کاری کو تمام مسلمانوں پر واضح کیا جائے۔
ان کی مغرب کے لیے آلہ کاری کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ ان کی تاسیس سے آج تک ان کے ہاتھ امت مسلمہ کے سرکردہ علماء و مجاہدین کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، یہ لوگ یہ تمام حملے اور عوام کا قتل عام مغرب کی کاسہ لیسی کے لیے جان بوجھ کر کرتے ہیں۔
یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر داعش کا نعرہ دروغ نہیں اور حقیقت میں یہ لوگ خلافت قائم کرنا چاہتے ہیں تو ان کا سب سے اوّلین ہدف وہ لوگ کیوں بنے جنہوں نے اپنی زندگیاں، گھربار، اپنے اموال و اولاد اللہ کی راہ میں وقف کر رکھی تھیں؟
داعشی گروہ نے کئی بار امارت اسلامیہ پر حملے کیے اور ان حملوں میں صرف معصوم عوام کو نشانہ بنایا، تمام عالم اسلام خاص کر افغانستان کی عوام اور امارت اسلامیہ کو نشانہ بنانے کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ ’’اختلافات پیدا کر کے مسلمانوں کی قوت کو کمزور اور ان کے مابین بداعتمادی کی فضا قائم کی جائے۔‘‘
در اصل یہ دشمنان اسلام کی پالیسی ہے اور یہی مقاصد انہیں بھی مطلوب ہیں، مگر ان کے یہ تمام مقاصد کو پورا کرنے کے لیے داعش مصروف عمل ہے۔
مشرق وسطی میں اس گروہ کی تمام تر سرگرمیاں امریکی مفادات کے لیے ہیں، روس، ایران اور افغانستان میں داعش کے حملے واضح کرتے ہیں کہ یہ لوگ امریکی اہداف کو اسلام کے لبادے میں پورا کر رہے ہیں، آپ دیکھیں جہاں بھی انہوں نے کاروائیاں شروع کیں امریکہ نے بھی وہیں پر بظاہر ان کے مقابلے میں اپنی عسکری کاروائیاں شروع کردی تھیں اور یہ ایک طرح سے کمزور ممالک میں امریکی حملے اوراس کی مداخلت کے لیے سب سے آسان طریقہ کار ہے۔
درج بالا معاملات دیکھتے ہوئے یقین سے کہا جا سکتا ہے کہ داعشی صرف خوارج اور جہنم کے کتے ہی نہیں بلکہ دشمنان اسلام اور خصوصا امریکہ کے آلہ کار ہیں جو اسلامی ممالک کو کمزور کرنے، اختلافات کو ہوا دینے اور حقیقی مجاہدین کے راستے میں رکاوٹیں ڈالنے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
افغان عوام پر حملے، اقصی کے مجاہدین کی مخالفت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ لوگ صرف اور صرف اس مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں کہ مسلمانانِ عالم کو کمزور کر کے ایک با اختیار اور آزاد اسلامی مملکت کے قیام کو روک سکیں۔
اس وحشی گروہ کو ختم کرنے اور اسلام کی حفاظت و بقا کے لیے، پوری امت متحد ہو کر ان کا قلع قمع کرے اور امارت اسلامیہ کے ساتھ مل کر اسلامی اقدار کا دفاع کرے۔