مجرم اور خونخوار گروہ داعش کے ظہور کے ساتھ ہی اس نے دکھاوے کے لیے خلافتِ اسلامیہ کا دعویٰ کیا۔ سیاسی و مذہبی امور کے زیادہ تر تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ داعش مغرب اور دیگر خطوں کی علاقائی اور غیر ملکی انٹیلی جنس نیٹ ورکس کی ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔
اگرچہ اس وقت ایسی کسی بات کو تسلیم کرنا، جسے بعض لوگ سفید جھوٹ سمجھتے تھے، ایک مشکل اور بھاری فعل تھا لیکن وقت کے ساتھ حقیقت اور حقائق سے پردہ اٹھتا گیا اور سب کچھ کھل کر سامنے آ گیا۔
اب جبکہ ہر چیز روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی تو ضروری ہے کہ اس حقیقت کو تسلیم کر لیا جائے کہ داعش ایک اسلامی گروہ ہونے اور دینی احکامات کی پابندی کرنے سے کوسوں دور ہے۔ "دولت اسلامیہ” کے نام اور علامت کے تحت ایک گروپ بنانے کی حکمت عملی اس لیے ترتیب دی گئی کہ اس نام کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلام اور اس کے پیروکاروں کو بدنام کیا جائے۔
اگر ہم اس معاملے کو مزید واضح کریں تو سمجھ جائیں گے کہ داعش نے اپنے نئے دین کے ساتھ، جو امریکی، برطانوی اور اسرائیلی انٹیلی جنس کی مشترکہ کاوشوں سے تخلیق پایا، قوی مالی، عسکری اور اعلامی تعاون کے ساتھ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جدوجہد کے وسیع میدان میں قدم رکھا اور مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی تاریخی امیدوں اور خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے کو اس کے اہم ترین اور واضح مقاصد میں شمار کیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ اس دہشت گرد خفیہ گروہ کی بنیادیں اسلام کے نام اور آڑ میں رکھی گئیں لیکن درحقیقت ان کی کوشش اسلام کو تباہ و برباد حالت میں دنیا کے سامنے پیش کرنے کی تھی تاکہ کوئی بھی اس کو قبول کرنے کی جانب مائل نہ ہو۔
داعش اس طریقے سے اپنے تخلیق کاروں کے سیاسی مقاصد کو کامیاب کرنے میں اور اسلام کو دنیا کی شیطانی طاقتوں کے سامنے کمزور کرنے میں کامیاب رہی۔
لیکن حیران کن بات تو یہ ہے کہ داعش کے اصولوں کے مطابق اسلام کا دائرہ بہت محدود ہے، اس لیے انہوں نے ہر طرح کی اسلامی یا مخالف فکر کی مذمت کی اور اسے ختم کرنےکی خاطر کسی بھی قسم کے ظلم و بربریت سے گریز نہ کیا۔
واضح رہے کہ داعش نے اپنے پراسرار ظہور سے لے کر اپنی بتدریج تباہی تک اہل سنت کے خلاف اس قدر مظالم ڈھائے کہ اور کسی مخالف گروہ نے آج تک نہیں ڈھائے ہوں گے۔
میں نے پچھلے چند سالوں میں داعش کے تمام بدترین جرائم اور تمام تر وحشتناک مظالم دیکھے اور سنے ہیں جس سے اہل سنت کے ساتھ ان کی دشمنی صاف ظاہر ہوتی ہے۔