داعشی خوارج کی پوری توجہ صرف اور صرف دکھاوے پر ہے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ظاہری طور پر اپنے آپ کو پکے مومن ظاہر کریں جبکہ حقیقت میں یہ اسلام و ایمان سے دور ہیں، ہر بات پر قرآن وحدیث سے استدلال کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں ان لوگوں اور کتاب و سنت کے درمیان مشرق و مغرب کے برابر دوری ہے۔
داعشیوں کی انفرادی زندگی کے ساتھ ساتھ اجتماعی اور حکومتی نظام بھی عجائب کا ملغوبہ ہے، یہ لوگ ایسی حکومت چاہتے ہیں جو ظاہرا اسلامی ہو لیکن در پردہ یہ کفار کے چاپلوس اور مسلمانوں کے قاتل ہوں، اس کی زندہ مثال عراق و شام کے بعض علاقوں پر قائم ان کی نام نہاد خلافت تھی۔
عراق و شام کے بعض علاقوں پر قبضے کے بعد ان کی حکومت کا طریقہ کار بہت واضح انداز سے دنیا کے سامنے آیا۔ انہوں نے بشار، نوری المالکی اور روسی حملہ آوروں کے خلاف برسرپیکار مخلص و جانباز مجاہدین کو تہہ تیغ کرنے میں حتی الوسع کوششیں کیں، اس طرح داعش کے ہاتھوں ان مجاہدین کی کمر توڑ دی گئی جن کو امریکہ بھی زیر نہ کرسکا تھا۔
خوارج پوری تاریخ میں اسلام و مسلمانوں کے دشمنوں کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پرواہ کی نہ ہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اطاعت و فرمانبرداری کی، ہمیشہ سے کفار کو چھوڑ کر مسلمانوں سے دشمنی کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کی ایک نشانی یوں بیان فرمائی ہے:
"یقتلون اھل الاسلام ویدعون اھل الاوثان”
یہ لوگ کفار کو چھوڑ کر مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں۔
خوارج صلیبیوں کے بل بوتے پر ایسی حکومت بنانا چاہتے ہیں جس کے ذریعہ مسلمانوں کی موجودہ عسکری قوت کو ختم کردیں، ان کی عزت، آبرو و تقدس کو پامال کردیں۔یہ لوگ بین الاقوامی انٹیلی جنس ایجنسیز کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں ہراول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں۔
یہ بات سب پر عیاں ہو چکی ہے کہ داعش انفرادی اور اجتماعی ہر سطح پر ایسی حکومت بنانے کے خواہاں ہیں جہاں مسلمانوں کو بموں پر بٹھا کر ان کی چیتھڑے اڑائیں، عزتیں پامال کریں، مسلمان نوجوانوں کو تہہ تیغ کریں اور مجاہدین کی تکفیر کریں۔ یہ لوگ کفار کی مدد سے قتل مسلم اور مجاہدین کی سرکوبی جیسے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف عمل ہیں۔
مختصر یہ کہ خوارج کی جو نشانیاں احادیث میں بیان ہوئی ہیں، انہی صفات سے متصف حکومت اور نظام داعشی خوارج کی تمنا اور ان کے شیطانی جدوجہد کا اوّلین ہدف ہے۔
حدیث میں آپ علیہ السلام کا فرمان ہے:
عن علي رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ” سيخرج في آخر الزمان قوم أحداث الأسنان سفهاء الأحلام يقولون من خير قول البرية، يقرأون القرآن لا يجاوز حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، فإذا لقيتموهم فاقتلوهم، فإن في قتلهم أجرا لمن قتلهم عند الله يوم القيامة” . رواه مسلم .
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ: آخری زمانے میں ایسے لوگ آئیں گے جو کچی عمر اور کم عقل والے ہوں گے، یہ لوگ حدیث پڑھیں گے اور قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہ اترے گا ( عمل نہیں ہوگا) یہ لوگ دین سے ایسے خارج ہوں گے جیسے تیر کمان سے نکلتا ہے، اگر تمہارے سامنے آئیں تو انہیں قتل کردینا۔
کیونکہ ان کے قاتلین کو بروز قیامت اللہ کے ہاں اجر و ثواب سے نوازا جائے گا۔