یہ واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ صالح اور سچے لوگوں کو فتح عطا کرتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کو جو اس کی شریعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوی حکمت عملی کو نافذ کرتے ہیں۔
داعش جو کہ خدا کے اس مقدس دین اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیغمبرانہ پالیسی کے مخالف ہیں اور یہ نہیں چاہتے کہ زمین پر خدا کا قانون نافذ ہو، ان کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہتی ہے کہ اسلامی نظام اور امت مسلمہ کے خلاف رکاوٹ بنیں، انہیں نقصان پہنچائیں، ان کی ترقی میں رکاوٹ بنیں۔
امارت اسلامیہ کی آمد سے قبل، غلام جمہوری نظام کے دور میں، داعش اپنی بربریت کی انتہا کو پہنچ چکی تھی، اس نے لوگوں کی املاک کو زبردستی لوٹا، ملک کے بہت سے علاقوں میں معصوم انسانوں، عورتوں، بچوں اور نوجوانوں کو قتل کیا، کسی بھی شرپسندی سے گریز نہ کیا۔ ان تمام سرگرمیوں میں ان کے ساتھ جمہوری انتظامیہ اور امریکی افواج کا کھلا تعاون تھا۔
لیکن امارت اسلامی کی آمد کے ساتھ ہی داعش کی بربریت کا خاتمہ ہوا اور داعش کی ان تمام امیدوں پر پانی پھر گیا کہ وہ اس اسلامی نظام کو تباہ کرکے قوم کو اندھیروں اور جہالت کے گڑھے میں ڈال دیں گے۔ یہ امارت اسلامی کا کامیاب انتظام وحکمت عملی ہے کہ ظالموں کو مسلسل شکستوں کا سامنا ہے، مارے جا رہے ہیں، پکڑے جا رہے ہیں یا میدان جنگ سے فرار ہو رہے ہیں۔
داعش نہ مذہب کی بنیاد پرقائم ہے، نہ ہی علاقے یا نسل کی بنیاد پر۔ اسی لیے اس کے افراد متفرق، نامعلوم اور بے گھرلوگ ہیں، مختلف بیرونی ممالک نے بہت سے خطوں، علاقوں کے شریر لوگوں کو دھوکہ دے کر داعش کی ناپاک صفوں میں شامل کر دیا ہے۔
افواج امارت اسلامی کی جانب سے حالیہ کاروائیوں میں گرفتار کیے گیے افراد میں بڑی تعداد میں غیر ملکی شہری شامل ہیں، انہیں مختلف ممالک سے پیسے اور مفادات کے نام پر ورغلا کر ملوث کیا جاتا ہے، انہیں پڑوسی ممالک میں تربیت دی جاتی ہے، پھر انہیں جرائم، دہشت گردی اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کے لیے افغانستان بھیج دیا جاتا ہے۔
لیکن جب تک امارت اسلامی کے یہ بہادر سپاہی موجود ہیں، طاغوت اور شیطان کی فوج کو ان کے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ان کے سروں پر ابابیل کی طرح نازل ہوں گے، ان کی گردنوں کو تن سے جدا کر ڈالیں گے۔ انشاءاللہ