نعمان ھروی
قفقاز کو ۲۰۱۵ء میں داعش نے اپنے تنظیمی ڈھانچے میں ولایت کا درجہ دیا تھااور یہ داعش کے مکتب الفاروق کے ساتھ مربوط تھا۔ روس، جارجیا، آذربائیجان، چیچنیا اور داغستان کے علاقے داعش کے تنظیمی ڈھانچے میں مکتب الفاروق کے تحت قوقاز ولایت سے مربوط ہیں۔
ماسکو میں ہونے والے حالیہ حملے میں ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ داعش کا کونسا مکتب یا کونسی ولایت اس کی ذمہ داری قبول کرے گی، قوقاز یا خراسان؟ اور ابھی تک یہ بھی حتمی نہیں کہ یہ کام حقیقت میں داعشیوں کا ہی ہے یا نہیں۔ اور اگر ان کا ہے تو کیا یہ کام اصلی داعشیوں کا ہے یا مصنوعی داعشیوں کا؟
مصنوعی داعشی وہ داعشی ہیں جنہیں بعض ممالک کے انٹیلی جنس اداروں نے بنایا ہے، یہ اصلی داعشیوں کے ساتھ رابطے میں ہوتے ہیں اور اصلی داعشیوں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے ان کے حکم کے مطابق کام کرتے ہیں۔ مصنوعی داعشیوں کو کھڑا کرنے کا مقصد انہیں اپنے دشمنوں کے خلاف استعمال کرنا ہے جبکہ اس کی ذمہ داری اصلی داعشی اپنے سر لے لیتی ہے۔
تاہم ماسکو حملے میں اب تک جن حملہ آوروں کی شناخت ہوئی ہے ان میں سے چار کا تعلق تاجکستان سے ہے۔ تاجکستان اب خطرناک حملے لانچ کرنے کا ایک آلہ بن چکا ہے جس کا بٹن داعش اور داعشی منصوبے کے پس پشت ہاتھوں میں ہے اور وہ جب چاہتے ہیں دنیا کے اہم ممالک کے دارالحکومتوں کو نشانہ بنا کر عظیم انسانی قتل عام کروا سکتے ہیں۔
داعش خراسان نے بھی اپنی شکست کے بعد اب افغانستان کے پڑوس میں ایسے ممالک میں اپنے مراکز قائم کر لیے ہیں کہ جہاں انہیں ہر طرح کی سہولیات میسر ہیں اور ان ممالک سے وہ افغانستان، خطے اور دیگر دنیا میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں، گزشتہ جمعرات قندھار میں ہونے والا حملہ اس کی بہترین مثال ہے۔
دنیا کے وہ ممالک جو ٹیکنالوجی کے عروج پر ہیں اور انسانوں کے درمیان روابط قائم کرنے والی مواصلاتی ٹیکنالوجی مکمل طور پر جن کے کنٹرول اور نگرانی میں ہے، دیگر دنیا میں ایسے حملوں کے حوالے سے صرف عمومی بات مختصر اور کم وقت میں شیئر کرتے ہیں۔
یہ وہ تمام عوامل ہیں جو ماسکو میں خونریز حملے کا سبب بنے۔ داعش ایسے حملے نہ تو اسلام کی خاطر کرتی ہے اور نہ ہی مسلمانوں کی خاطر بلکہ ایسے حملوں کا مقصد بلواسطہ طور پر داعش کا منصوبہ چلانے والوں کے حکم کی تکمیل کرنا ہوتا ہے، جو وہ اپنے دشمنوں پر ضرب لگانے کے لیے جاری کرتے ہیں۔
داعش میں افرادی قوت کی بھرتی کے نئے مراکز افغانستان کے پڑوس میں قائم ہیں، اگر عالمی برادری نے اس پر توجہ نہ دی اور اسی طرح بے پرواہی کا مظاہرہ کرتی رہی تو شاید بہت جلد دنیا ماسکو کی طرح دیگر خونریز حملوں کا مشاہدہ بھی کرے گی اور مزہ بھی چکھے گی۔