شامی انٹیلی جنس نے اس داعشی کمانڈر کو گرفتار کیا ہے جو ابو ماریہ القحطانی کی شہادت میں ملوث تھا اور جس نے سید زینب کے مزار پر ہونے والے بم دھماکے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
شام کے سرکاری خبررساں ادارے نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ابو الحارث العراقی نے عراق میں داعش کی سرگرمیوں میں اہم ذمہ داریاں نبھائیں اور حملوں کے لیے سازوسامان اور امداد کا معاون بھی رہا۔
سرکاری خبر رساں ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ ابوالحارث العراقی نے شام میں ہونے والے کئی حملوں میں حصہ لیا اور اسی حملے میں بھی اس کا ہاتھ تھا جس میں شامی جہاد کے ایک سرکردہ کمانڈر ابو ماریہ القحطانی (میسرة الجبوری) شہید ہوئے۔
خبر کے مطابق وہ گروہ بھی ابو الحارث العراقی کے زیر نگرانی کام کر رہا تھا جس نے گزشتہ ماہ دمشق میں سید زینب کے مزار پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، مگر حملہ آور ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی پکڑا گیا۔
یاد رہے، داعش نے بشاری نظام کے سقوط کے بعد یہ دھمکی دی تھی کہ وہ نئے حکومت کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے، لیکن حالیہ گرفتاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام کی نئی حکومت ان کے خطرے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس بات کو یقینی بنارہی ہے کہ اس خونخوار گروہ کے وحشیانہ اعمال عوام کی جان و مال کے لیے خطرہ نہ بنیں۔