راہ حق اسلام کے بہادر سپاہی، بیدار ضمیر، جنگجو اور متحرک مجاہد، شہید سعید ملا عبدالحکیم ’’ہجرت‘‘ تقبله الله، ولد عبدالحمید ۱۳۶۵ ہجری شمسی میں بادغیس ولایت کے ضلع مقر کے ترکو گاؤں میں ایک دینی اور جہادی گھرانے آنکھ کھولی۔
انہوں نے اپنے دینی علوم کی ابتداء اپنے گاؤں کے امام سے کی، پھر علم کی پیاس بجھانے کے لئے مدرسے کا رخ کیا اور مختلف مدارس میں اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔
جس وقت انہوں نے نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھا، ہماری پیاری سرزمین کفار اور ان کے غلاموں کے قبضے میں تھی اور ہر باشعور نوجوان کے دل میں انتقام کی آگ بھڑک رہی تھی، ایسے میں شہید ہجرت تقبله الله نے اپنے ایمانی جذبے کے تحت اس میدان میں قدم رکھا اور اپنی جان کی قیمت پر اس جنگ میں شریک ہوئے۔ انہوں نے مدرسے کی راہ ترک کی اور جہادی صفوں میں غازیوں کے ساتھ گرم محاذوں میں شامل ہو گئے۔
شہید ہجرت تقبله الله نے اس دوران بادغیس ولایت کے مختلف علاقوں میں کفار اور ان کے غلاموں کے خلاف اپنی ایمانی قوت سے ان کا بھرپور مقابلہ کیا، پھر وہ ہلمند ولایت گئے جہاں انہوں نے دین اور وطن کے دشمنوں کے ساتھ سخت اور پیچیدہ آپریشنز میں حصہ لیا اور ان سے مسلسل جہاد کیے رکھا۔
شہید ہجرت تقبله الله متقی، عاجز اور نیک دل انسان تھے، اپنے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک رکھتے، بیت المال کے حوالے سے انتہائی حساس تھے اور اپنی عوام کے ساتھ ہمدردی رکھتے تھے۔ شہید ہجرت تقبله الله مائنز اور درازنوف کے انتہائی ماہر مجاہد تھے۔
جب امریکہ کی طرف سے افغانستان میں داعشی فتنے اور جواسیس کو فروغ دیا گیا، اور اس وقت کے علماء کرام نے ان کے خلاف مقدس جہاد کا فتویٰ دیا، تو امارتِ اسلامی کے رہنماؤں نے جوزجان ولایت میں اس فتنے کو ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن کاروائی کی منصوبہ بندی کی، ان کاروائیوں کے لیے بادغیس ولایت سے ایک مخصوص عسکری دستہ بھیجا گیا۔ شہید ہجرت جو ہر باطل اور مردود فکر کے خلاف لڑنے کے لیے بے حد جذبہ رکھتے تھے، اس دستے کے ساتھ مل گئے اور جوزجان ولایت میں داعش کے فتنہ پرور گروہ کے خلاف اپنی ایمانی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
وہاں کئی دن تک سخت آپریشنز ہوئے، جس کے دوران داعش کے بہت سے افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، اور وسیع علاقے ان کے وحشی قبضے سے آزاد ہوئے۔
شہید ہجرت تقبله الله کے دل میں پہلے سے ہی شہادت کی آرزو تھی، اور وہ ہمیشہ اللہ تعالی کے دربار میں مقبول شہادت کی دعا کرتے رہتے تھے۔ اللہ تعالی نے ان کی دعاؤں کو قبول کیا اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی پیروی کرنے والے شہید ہجرت ۱۳۹۶/۶/۲۰ ہجری شمسی کو جوزجان ولایت کے درزاب ضلع میں داعشی فتنہ پروروں کے ساتھ مقابلے میں شہادت کے اعلی مرتبے سے سرفراز ہوئے اور اس طرح اپنی تمنا کو پاگئے۔ نحسبه کذالک والله حسیبه!
شہید سعید ملا عبدالحکیم ہجرت تقبله الله کے بھائی، ملا عبدالسلام ہجرت نے بتایا کہ:
ایک بار میں نے شہید ہجرت تقبله الله سے پوچھا کہ بھائی، دنیا میں آپ کی کوئی اور آرزو باقی ہے؟
ہلمند ولایت میں جنگ سے بھی اللہ جل جلالہ نے تمہیں سلامت واپس کیا، میرا بھی یہی ارمان تھا کہ اللہ تمہیں صحیح سلامت واپس ہوں۔
شہید ہجرت تقبله الله نے مجھ سے کہا: ’’میں اللہ جل جلالہ کی رضا پر راضی ہوں، وہ کبھی ناراض نہ ہو، میری زندگی کی آرزو اور آخری خواہش یہ ہے کہ جب میں شبرغان ولایت اور درزاب ضلع میں داعشی فتنے کے خلاف جنگ کے لیے جاؤں، تو اللہ جل جلالہ مجھے مقبول شہادت سے نواز دے۔ بس اس کے علاوہ میری کوئی اور آرزو نہیں۔