حماس کے زیرک، مدبر اور جہد مسلسل کی علامت راہنما شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوگئے۔
مشرق و مغرب کے متعصب اور جھوٹے میڈیا نے بار بار کہا کہ حماس کے بہادر کمانڈر، شہید یحییٰ سنوار غزہ میں سرنگوں میں چھپے ہوئے ہیں اور اسرائیلی قیدیوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہیں، لیکن وہ اپنی ڈھلتی عمر کے باوجود حماس کے ہزاروں مجاہدین کی طرح جنگ کی صف اول میں رہتے ہوئے شہادت کا یہ عظیم رتبہ پا گئے۔
اسلام کا یہ قابل فخر شہید ایسی حالت میں قافلہ شہداء میں شامل ہوا کہ عسکری لباس پہنا ہوا، صف اول میں جنگ کرتے ہوئے، بلکہ دیگر مجاہدین کی رہنمائی اورعلم جہاد تھامے ہوئے یہودیوں کے چھاپے میں شہید کر دیا گیا ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیروی کرتے ہوئے جنگ میں شریک تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سے سپہ سالاروں اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح دو بدو مقابلے میں شہید ہوئے۔
بلاشبہ سنوار تقبلہ اللہ کی شہادت حماس کو کمزور نہیں کرے گی، نہ ان کے عزم میں کوئی فرق آئے گا، بلکہ غزہ میں مجاہدین جو جنگ لڑ رہے ہیں وہ عقیدے اورایمان کی جنگ ہے اور ایک قائد کی شہادت کے بعد حماس کی قیادت دوسرے بہادر شخص کے ہاتھ میں رہے گی، ان شاء اللہ۔
غزہ میں شروع ہونے والی جنگ کوئی نئی نہیں، اسی طرح طوفان الاقصیٰ ان ہزاروں کمانڈروں اورمجاہدین کی ہمت، فداکاری اور خون کا نتیجہ ہے جنہوں نے ابتداء سے ہی غلامی سے انکار کیا اور یہودی دشمن کے خلاف مورچے سنبھال لیے۔
شہید اسلام شیخ احمد یاسین سے لے کر شہید یحییٰ سنوار تقبلہم اللہ تک درجنوں کمانڈر اور امرائے جہاد شہید ہوئے لیکن حماس اور مجاہدین غزہ اپنے ہدف سے کبھی دستبردار نہیں ہوئے۔
انہوں نے دنیا کو پیغام دیا، کہ ہمارا مقصد اور تمنائیں وہ نہیں ہیں جو تم سمجھتے ہو، ہم امت کی شان و شوکت کو زندہ کرنے آئے ہیں اور القدس کی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔
اہل باطل سے ہماری جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کہ درخت اور چٹان ہمیں پکار کر اللہ کے ذلیل دشمنوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے ہم سے بات نہ کریں۔
ہم اس راستے پر چلتے رہیں گے اوراپنی زندگی کے آخری دم تک اس پر قائم رہیں گے، اور انشاء اللہ، نتیجہ جو بھی نکلے، وہ ہماری کامیابی پر منتج ہوگا، چاہے وہ شہادت ہو یا فتح۔