دنیا میں انسانوں کی کئی اقسام ہیں، مگر ایک خاص طبقہ وہ ہے جو نہ خود کچھ بن پاتا ہے، نہ بننے کی سعیِ صادق کرتا ہے، مگر دوسروں کی روشنی میں اپنی سائے کو پہاڑ ثابت کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو کامیابی کی اصل سیڑھی ، محنت، خلوص اور تسلسل سے ناآشنا ہوتے ہیں، مگر خود کو "کچھ” ثابت کرنے کی طلب سے مجبور ہوکر، ایسے راستے چنتے ہیں جو سچائی اور وقار کے برعکس ہوتے ہیں۔
یہ لوگ اکثر اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسروں کی کامیابیوں کو ٹھہراتے ہیں۔ ان کے دل میں ایک ایسا خلاء ہوتا ہے جو حسد، احساسِ محرومی اور کمتری کے پیچیدہ جذبات سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔ جب وہ خود کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دے پاتے، تو دوسروں کی کامیابی کو متنازع بنانے کی مہم چلاتے ہیں۔ جھوٹ گھڑتے ہیں، افواہیں پھیلاتے ہیں، اور یوں اپنے دل کو تسلی دینے کی ناکام کوشش کرتے ہیں کہ "میں کچھ نہ کچھ ہوں!”
ایسے ہی کرداروں میں سے ایک سی آئی کی سابق اہجنٹ سارا ایڈمز ہے جن کی کریڈٹ پر پوری کیرئیر میں کوئی کارنامہ نہیں ہے جس کو وہ فخر سے بیان کرسکے مگر بڑی بے شرمی کیساتھ سوشل میڈیا پر بیٹھ کر خوش فہمی مبتلا احمق کی طرح امارت اسلامی افغانستان کی داعش کے خلاف کامیاب کارروائیوں کے حوالے جھوٹی معلومات پھیلا رہی ہے۔
امارت اسلامی افغانستان سے متعلق سارا ایڈمز نامی اس جھوٹی عورت کی تقریبا ہر بات اور خبر جھوٹی ثابت ہوئی ہے مگر وہ اپنی جھوٹ پر کبھی بھی شرمندہ نہیں ہوتی اور اگلے دن پر سے جھوٹ کا نیا پٹھارہ کھول لیتی۔
گزشتہ شب کابل میں امارت اسلامی افغانستان کے انٹیلی جنس فورسز نے داعش کیخلاف ایک کامیاب کارروائی کرتے ہوئے ان کے ایک بارودی فیکٹری کو تباہ اور دو اہم دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا ، جس کے بارے میں بھی موصوفہ نے کہا کہ یہ ایک جعلی کارروائی تھی اور ایک خیالی کہانی گھڑتے ہوئے دعوی کیا کہ جس کمپاونڈ میں کارروائی کی گئی ہے وہ طالبان کے زیر کنٹرول ہے۔
گزشتہ کچھ عرصے میں اس خاتون نے مسلسل اسی نوعیت کی دیگر بے بنیاد باتیں "Day1”, "Day2”, "Day3”, "Day4” جیسے عنوانات کے تحت شائع کی تھیں، جو سب کی سب بے بنیاد ہیں۔ اُن واقعات کو، جن میں بعض ذاتی دشمنی اور بعض جرائم پیشہ نوعیت کے تھے، داعش سے منسوب کیا گیا ہے۔
اس احمقانہ دعوے سے ان کی ذہنیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ ان کا کیرئیر جعلی کارروائیوں اور مقابلوں سے عبارت ہے۔
کیا کوئی اس جدید دور میں اپنے گھر ، کمپاونڈ یا دفتر کو داعش کا ٹھکانہ ظاہر کرنے کی حماقت کریگا ؟ کیا یہ دعوی احساس کمتری کے شکار اس خاتون کی ذہنی حالت کی عکاسی نہیں کرتی ؟
سارا ایڈمز نے اپنے پوسٹ میں دعوی کیا کہ ہے کہ جس گھر پر چھاپہ لگایا گیا ہے ذولفقار نامی قطعے کا دفتر تھا جو کہ سراسر جھوٹ اور ایک خیالی کہانی ہے۔
امارت اسلامی افغانستان داعش کو افغانستان کے لوگوں اور اسلام کا دشمن سمجھتی ہے اس لیے ان کے خلاف بھرپور طریقے سے کاروائیاں کر رہی ہے ، داعش کے خلاف امارت اسلامی افغانستان کی جنگ امارت اسلامی کے دوبارہ قیام سے پہلے ہی شروع ہوچکی تھی ، اور یہ امارت اسلامی ہی تھی جنہوں نے اس فتنے کا بھرپور مقابلہ کرکے افغانستان کی سرزمین سے ان کا خاتمہ کر دیا اور اب وہ جب بھی سر اٹھانے کی کوشش کرتے ہیں تو ان کا سر کچلا جاتا ہے۔
داعش کے خلاف امارت اسلامی افغانستان کے فورسز کی کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں داعشی خوارج ہلاک ہوچکے ہیں، سینکڑوں گرفتار اور ہزاروں افغانستان کی سرزمین سے فرار ہوکر دیگر ہمسایہ ممالک میں اپنے محفوظ ٹھکانوں میں پہنچ گئے ہیں۔
داعش کے خلاف امارت اسلامی کے موثر آپریشنز کا اعتراف تو خطے ممالک سمیت ، امارت اسلامی کے مخالفین بھی کر رہے ہیں جس میں وہی سی آئی اے بھی شامل ہے جس کے سارا ایڈمز نامی خاتون بطور ایجنٹ کام کر رہی تھی ، اب سوال یہ ہے کہ موصوفہ اپنے ادارے سے بھی بڑی ہوگئی ہے جو ان کو ہی جھٹلا رہی ہے ؟
امارت اسلامی افغانستان کسی کے کہنے پر کسی کے خلاف کارروائیاں نہیں کرتی بلکہ اپنے ملک ، اسلام اور لوگوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات اٹھاتی ہے ، داعش کے خلاف امارت اسلامی افغانستان کی جنگ، فتنے کے خاتمے اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ہے۔
دیگر ہزاروں کارروائیوں کی طرح گزشتہ شب کا آپریشن بھی ہمارے اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے کیا گیا ایک موثر اور دلیرانہ اقدام تھا جس کے بارے میں ہمیں جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس حوالے سے تمام تر شواہد اور ثبوت محفوظ ہیں۔
سارا ایڈمز نامی خاتون کے یہ بے بنیاد دعوے اس بات کی جانب بھی اشارہ کرتے ہیں کہ ایسے کردار دراصل داعش کو سپورٹ کرتے ہیں اور انہیں میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں تاکہ ان کے مفادات کا تحفظ ہو ، اگر وہ داعش کو میڈیا میں بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں یا ان کے خلاف کئے گئے آپریشنز کو متنازعہ نہ بنائیں تو ان کا کردار خود بخود مر جائیگا اور ان کی نوکری ختم ہوجائیگی۔
ہم ایسے کرداروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ آپ افغانوں کے ایمان اور عزم کے سامنے شکست تسلیم کرچکے ہو ، اب بے بنیاد اور جھوٹے پروپیگنڈوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، ہم اپنے سچ کیساتھ اس میدان میں بھی آپ کو شکست دیں گے ۔ ان شاءاللہ