اس تحریر میں ان لوگوں کے لیے ایک بڑی اور واضح نشانی آشکار کروں گا جو حق کے متلاشی ہیں۔
خوارج کی خاص نشانیوں اور علامات میں سے ایک وہ ہے جس کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ فرمایا:
«يَقْتُلُونَ أَهْلَ الْإِسْلَامِ، وَيَدَعُونَ أَهْلَ الْأَوْثَانِ»
ترجمہ: مسلمانوں سے جنگ کرتے ہیں اور کفار کو چھوڑ دیتے ہیں۔
اب محترم قارئین!احادیث نبوی کی روشنی میں اُس دور کے خوارج کے حالات کا موازنہ دورِ حاضر کے داعشی خوارج کے کرتوتوں سے کریں!
آپ دیکھیں کہ داعش کے جنگجو کن کے خلاف لڑ رہے ہیں، مسلمانوں کے خلاف یا کفار کے خلاف؟
آپ دیکھیں کہ داعشی باغیوں نے خلافت اسلامیہ کے خوبصورت نام لے کر مسلمانوں اور بالخصوص مجاہدین کے ساتھ کیا کیا؟
عراق میں القاعدہ کے مجاہدین کی مخالفت کی، اور ان کی بیعت توڑ دی اور بہت سے مجاہدین کو شہید کر دیا۔
شام میں اس ملک کے تمام مجاہدین کی مخالفت کی اور انہیں مرتد اور مباح الدم قرار دیا۔
اس ملک کے بہت سے مجاہدین کو القاعدہ کے مجاہدین سمیت اس حد تک شہید کیا کہ جہاد کا خوبصورت نام ہی بدنام کر دیا اور نوجوانوں کے دلوں میں اس کا تصور خراب کر دیا۔
افغانستان میں بیس سالہ جہاد کے بعد امارت اسلامیہ کے مجاہدین مغربی شیاطین و غاصبین کے ساتھ ساتھ ان کے تنخواہ داروں کو بھی شکست دینے کے اور شریعتِ اسلامی اور قرآن و سنت کی بنیاد پر حکومت قائم کرنے کے قابل ہوئے۔ لیکن اس وقت خوارج نے بھی افغانستان کے زخمی بدن (جو کہ ہر طرف سے کفار کے حملوں، اور معاشی و سیاسی دباؤ کی زد میں ہے) پر اپنے بغض و نفرت کا زہر ڈال دیا جس سے اسلام دشمنوں کے دلوں کو راحت دی اور مومنین کے دل ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔
داعشی خوارج نے عراق، شام اور افغانستان میں کن کے خلاف جنگ کی اور کر رہے ہیں؟
انہوں نے مجاہدین کے قتل کے علاوہ اور کیا چیز حاصل کی؟
خوارج کے خوبصورت نعروں سے دھوکہ کھانے والے لوگو! ہوش میں آؤ اور جہالت اور شیطان کے پنچوں سے خود کو بچاؤ! ایسا نہ ہو کہ دنیا اور آخرت میں خسارے میں پڑ جاؤ، حالانکہ اپنی دانست میں تم راہِ حق پر ہو! خوارج کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث پڑھو!
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے اچھے انداز میں ہمیں فتنۂ خوارج کی نوعیت سے روشناس کروایا ہے۔ اس میں کسی کو شک اور عذر کی کوئی گنجائش نہیں۔
وما علينا إلا البلاغ المبين
اللهم فاشهد إنى بلغت