گذشتہ جمعرات کو شام کے صوبہ ادلب میں داعشی خوارج کے حملے میں شامی جہاد کا ایک سرکردہ کمانڈر شہید ہو گیا۔
اطلاعات کے مطابق داعش کا ایک رکن دھماکہ خیز مواد لے کر ادلب کے شہر سرمدا میں اُس گھر کے اندر داخل ہوا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس میں ابو ماریہ القحطانی موجود تھے، دھماکے کی وجہ سے ابو ماریہ القحطانی اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ شہید ہو گئے۔
ابو ماریہ القحطانی کا اصل نام میسرہ الجبوری تھا اور وہ اصل میں عراق کے شہر موصل کی رہنے والے تھے۔ وہ جبہۃ النصرہ کے بانیوں میں سے ایک تھا اور داعش خوارج کے سخت مخالفین میں سے ایک تھا اور ساتھ ہی وہ بشار الاسد کی حکومت اور اس کے حامیوں کو مطلوب تھا۔
داعشی خوارج نے ابھی تک سرکاری طور پر القحطانی کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن ان کے مطبوعاتی لوگ اس کی شہادت پر خوش ہیں اور فتنہ برپا کرنے کے لیے اس کا الزام ہیئت تحریر الشام پر لگاتے ہیں۔