داعشی گروہ اور تنظیم، اصل میں ایک ناپاک پردے کی طرح اسلام کے حسن پر چڑھا ہوا تھا، لیکن خوش قسمتی سے عالم اسلام کے بیدار مسلمانوں کو جلد ہی اس حقیقت کا علم ہو گیا اور اسلام کے خوبصورت نام سے اس ناپاک پردے کو چاک کردیا۔
داعش اپنی تنظیم میں اسلام کے مقدس نام کو شامل کرنے کی کوشش کر رہی تھی، تاکہ وہ معاشرے میں اپنی پہچان بنائے اور لوگوں کو اپنے سحر میں گرفتار کرے، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ان کی یہ تدبیر ناکام ہوئی اور ان کے وہ تمام مذموم مقاصد جو مکر و فریب پر مشتمل تھے سب پر آشکارا ہوگئے۔
مغرب نے داعش کی مدد سے عام لوگوں اور اسلام کے درمیان ایک مضبوط دیوار کھڑی کرنے کی کوشش کی اور مغرب میں قبول اسلام کے عمل کو مزید بڑھنے اور لوگوں کو اسلام کی طرف راغب ہونے اور اسے قبول کرنے سے روکنے کی کوشش کی۔
ان کا یہ منصوبہ تھا کہ دین اسلام کو متشدد اور وحشت سے بھرا ایک دین متعارف کروائیں اوردنیا بھی اس فکر کو قبول کر لے، اس کام کے لیے ان کے پاس داعش سے بہتر کوئی چارہ نہیں تھا۔
درحقیقت اسلام کے دشمن داعش کے ذریعے عوام اور اسلام کے درمیان ایک مضبوط دیوار کھڑی کرنا چاہتے ہیں اور لوگوں کو گفتار و کردار کے ذریعےبتانا چاہتے ہیں کہ وہ اسلام جس کی تبلیغ علماء اور ان کے داعیان دین دیتے اوراس کا دفاع کرتے ہیں، اگر یہ کسی وقت اقتدار میں آئے تو ایسی ریاست تشکیل دیں گے جیسے یہ داعشی کررہے ہیں، یہ مسلمان بھی اسی طرح کریں گے کہ اسلام کو داعش کی طرح نافذ اور اپنے لیے ایک خلیفہ کا تقرر کریں گے، اب تمہارے اختیار میں ہے کہ اس دین اسلام کو قبول کرو جس کے ماننے والے اس جیسے نظریے کے حامل ہیں یا پھر ان سے اجتناب کرو۔
مغرب کے کرتا دھرتاؤں نے اس منصوبے میں اہم کردار ادا کیا، درحقیقت وہ داعش کو دنیا کے لیے ایک اسلامی حکومت کی مثال کے طور پر دکھانے کی کوشش کر رہے تھے، لوگوں کو یہ دکھانے کے لیے کہ اگر آپ اسلامی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں تو سمجھ لیں کہ جس نظام میں اسلام کی حکمرانی ہوگی، داعش کا ظلم، وحشت اور بربریت اس کے ساتھ ساتھ رہے گی۔
حقیقت میں داعش کا اپنی درندگی و وحشت سمیت جسے اب بھی گاہے بگاہے انجام دیتی ہے اسلام اور مسلمانوں سے کسی طور پر بھی کوئی تعلق نہیں۔