شام میں باہمی جنگوں کے دوران داعش نے بہت سے جرائم کا ارتکاب کیا اور اہل السنۃ و الجماعت پر مظالم کے پہاڑ گرائے۔
وہ جرائم، حملے، اجتماعی قتل عام اور اسلام کے نام پر حرکتیں کیں جو نہ اسلام میں روا ہیں اور نہ ہی انسانیت میں ان کا وجود ہے۔
شمالی حلب جہاں داعش سے مقابلہ ہو رہا تھا، یہ علاقہ داعش کی وحشتناکیوں کا عینی شاہد ہے کہ انہوں نے اہل السنۃ والجماعت کے خلاف اپنی علاقے کو وسعت دینے کے لیے کن ظالمانہ اور انسانیت سوز حرکتوں سے کام لیا۔
شمالی حلب میں داعش کی جانب سے ہونے والے چند وحشتناک مظالم:
۱۔ مسلح حملے:
داعش نے مسلسل، رہائشی علاقوں پر مسلح حملے کئے خصوصاً شمالی حلب میں خونریز جھڑپیں ہوئیں جو کہ حلب شہر کا رہائشی اور دیہی علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
٢: ہراسانی اور تشدد:
داعش نے اسلام کا نام لے کر تشدد اور غیر انسانی طریقے سے اہل سنت والجماعت سمیت مختلف مذہبی جماعتوں پر حملے کئے جو کہ معصوم لوگوں کو اجتماعی پھانسیوں، تشدد، مذہبی اور تہذیبی تاریخی مقامات کی تباہی کی صورت میں کیے گئے۔
٣: علاقوں پر قبضہ اور تباہی:
داعش نے زور زبردستی اور طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے شمالی حلب کے مختلف علاقوں پر قبضہ کر لیا جس کے نتیجے میں بہت سے لوگ، خاص طور پر سنی عوام اپنے خاندانوں کو چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔
٤: خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنا:
داعشی درندے علاقے کے لوگوں کو خوفزدہ کرنے اور دباؤ ڈالنے کے لیے سرعام پھانسی دیتے اور ایسی وحشتناک سزائیں دیتے جس سے لوگوں میں عدم تحفظ اور خوف پیدا ہوجاتا۔
داعش کے جرائم نے شمالی حلب اور شام کے دیگر علاقوں میں گہرے اور منفی اثرات چھوڑے اور ان مظالم کے نتیجے میں انسانی اور سماجی مسائل کا بحران پیدا ہو گیا۔
ان کے جرائم سے نہ صرف انسانی حقوق پامال ہوئے بلکہ مذہبی، لسانی، علاقائی اختلافات اورجھگڑے بڑھ گئے، جس کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے کے مد مقابل ہوکر جنگ کے شعلوں میں جلنے لگے۔