تاریخ اسلام میں شہادت کو عظیم الشان فضیلت سمجھا گیا ہے اور یہ فضیلت اصحاب عزیمت کو نصیب ہوئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش تھی کہ آپ کو شہادت نصیب ہو۔
محبوب ﷺ کے صحابہ کرام، جن میں سے ہر ایک کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا تھا "اصحابي کاالنجوم بأیهم إقتدیتم إهتدیتم”۔
ان میں سے ہرستارے کی مانند صحابی کی خواہش اور آرزو تھی کہ اسے شہادت نصیب ہو اور اللہ کے محبوب بندوں میں اس کا شمار ہوا۔
شہادت اتنا بلند مقام ہے کہ ہمارے سلف صالحین نےاللہ سے اس کے حاصل کرنے کی دعا کی، جس سے پتہ چلتا ہے کہ شہید کا بہت بڑا اعزاز ہوگا اور اللہ کے نزدیک اس کا بڑا درجہ ہوگا۔ خاص طور پر وہ شہید جو خوارج کے ہاتھوں شہید ہوا ہو، جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "طوبى لمن قتلهم وقتلوه” خوش نصیب ہے وہ شخص جو ان (خوارج) کو قتل کرے یا ان کے ہاتھوں شہید ہو، یقیناً یہ سعادت کا مقام ہے۔
سعادت اس لیے ہے کہ محبوب صلی الله علیه وسلم کے پیارے صحابہ حضرت عثمان ذوالنورین اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ خوارج کے ہاتھوں شہید ہوئے، اسی طرح امت کے بہت سے صحابہ، تابعین، نامورعلماء، اسلاف امت، غازی اورائمہ کرام اس نام نہاد مذہب کے سفاک اوراحمق لوگوں کی طرف سے شہید کیے گیے، یہ سب خوش نصیب لوگ تھے، اسی لیے یہ سب خوارج کے ہاتھوں شہید کیے گیے۔
زمانہ حال میں بھی اس پراکسی گروہ کے ہاتھوں عالم اسلام کے عظیم علماء، غازیوں اور امراء کو شہید کیا گیا ہے، امام العزیمۃ شہید سعید شیخ رحیم اللہ حقانی تقبلہ اللہ، شہید نیک محمد رہبر، شہید حاجی داؤد مزمل، شہید شیخ مولوی مجیب الرحمن انصاری اور بھی بہت سے شہداء ہیں جنہیں حال ہی میں یہ عظیم سعادت نصیب ہوئی ہے۔
اب اگرچہ فتح مبین نصیب ہوچکی ہے، افغانستان کی سرزمین پر سفید جھنڈا لہرا چکا ہے، شرعی نظام نافذ ہوچکا ہے اورظلمت و تاریکی کا دور گزر چکا ہے، لیکن پھر بھی شہادت کا رتبہ موجود ہے، جو اسلام کے محافظوں، جبال علم، کفار کے قاتلوں اور فتنے ختم کرنے والے حضرات کو ہم سے جدا کر رہا ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان ہی کے لیے بشارت ہے۔
آج درج بالا حدیث کے عنوان سے اس شہید سعید کا تذکرہ کررہا ہوں جو خوارج کا سخت دشمن تھا، جس نے خوارج کو بھی قتل کیا، اور وہ بھی خوارج کے ہاتھوں شہید ہوا، تقبلہ اللہ۔
شہید انجینئر سیف اللہ سعید تقبلہ اللہ سے میرا کوئی رشتہ و تعلق نہیں، لیکن وہ اسلامی نظام کی بقا اور داعشی خوارج کے خاتمے کے لیے شہید ہوئے، میں اپنے لیے یہ اعزاز سمجھتا ہوں کہ ایسے شہیدوں کے نقش قدم پر چل رہا ہوں۔
انہیں شہادت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، میں ان کے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے رب العزت سے صبر جمیل اور اجر عظیم کا طلب گار ہوں، شہادتیں ہماری بقا کا راز ہیں، جن کی صفوں میں شہادت کا شرف نہیں وہ کمزور لوگ ہیں۔