خیر القرون کے شاندار دور کے گزرنے کے بعد عالمِ اسلام طرح طرح کے فتنوں میں مبتلا ہوا، جن میں ہر فتنے نے اپنے ساتھ نئے فتنے کو جنم دیا اور ان فتنوں میں گھرنے کی وجہ سے عالم اسلام ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔ یہ فتنے زیادہ تر گروہوں کی شکل میں سامنے آتے رہے، حالیہ دور میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ عالمِ اسلام دھڑا بندیوں کے اس فتنے میں کس قدر مبتلا ہے۔ کفار نے بہت سے گروہ اسلام کا لبادہ پہنا کر اسلام کے خاتمے کے لیے کھڑے کیے اور موجودہ دور میں ان میں سب سے خطرناک فتنہ خوارجیت ہے اور خوارجیت سے اصل میں مراد داعشی نحوست ہے۔ خوارج سامنے سے اسلام کے دفاع اور اسلام کی خدمت کے نعرے لگاتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ انتہائی منحوس فتنہ ہے جو اسلام کی جڑیں تک کاٹنے پر تلا ہوا ہے۔ داعشی خوارج نے ان جھوٹے نعروں سے گزشتہ عرصے میں ہمارے بہت سے نوجوانوں کو دھوکے اور فریب میں مبتلا کیا اور وہ یہ سوچ کر ان میں شامل ہو گئے کہ اس سے دنیا اور آخرت کی فلاح حاصل کر لیں لیکن اس کے برعکس وہ بڑے خسارے میں پڑ گئے۔ اصلی خسارہ یہ تھا کہ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے سینکڑوں مسلمانوں کو شہید کیا، اپنی زبانوں سے مومنین پر کفر کے فتوے لگائے، مسلمانوں کے مال و عزتیں لوٹیں، ہزاروں کو بے گھر اور یتیم کر دیا، بہت سے نوجوانوں کو جہاد سے بد دل کر کے پیچھے ہٹوا دیا اور انہیں بد بختی میں ڈال دیا۔
لیکن اب الحمد للہ دنیا کی اکثریت کو داعشی خوارج کی حقیقت معلوم ہو چکی ہے کہ کس طرح یہ گروہ اسلام کا نام لے کر اسلام کو ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، کفار کی خدمت کر رہا ہے، اور کفار سے اس کام کے بدلے معاوضہ وصول کر رہا ہے۔ اس لیے اب ہمیں چاہیے کہ اس فتنے سے لوگوں کو بچائیں، ان کی رہنمائی کریں اور بحثیت مجموعی فتنوں کے آگے بند باندھیں۔ کیونکہ جب ہم فتنوں کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ ان فتنوں سے خود کو بچانے کے لیے حل بھی پیش کریں۔
داعش جو پوری دنیا میں ظلم و بربریت میں مشہور ہے، کچھ عرصہ ہوا پھر سے نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے اور بھرتی کرنے کی کوششوں میں ہے۔ میڈیا میں ایک بار پھر کوشش شروع ہے کہ نوجوانوں کے ذہنوں کو الجھایا جائے انہیں اپنے مومن مسئولین سے بدگمان کیا جائے اور فتنوں میں مبتلا کر دیا جائے۔ فتنوں کے اس دور میں ضروری ہے کہ اپنی اولادوں اور معاشرے کے ہر فرد کو فتنوں کے نظریات کی تشریح کریں اور اس کے خلاف کھڑے ہونے میں ان کی رہنمائی کریں۔ انہیں فتنوں پر اکسانے والوں کے مظالم سے آگاہ کریں اور ان کے اسلام کو نقصان پہنچانے والے کرتوت لوگوں کے سامنے لائیں۔ خوارج کی حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں ان کو سمجھائیں، انہیں دین پر ثابت قدم رہنے کی نصیحت کریں، اور بالعموم انہیں دین کی ہر اساس سے آگاہ کریں۔ اس حوالے سے مساجد کے امام، مدارس، یونیورسٹیوں اور اسکولوں کے اساتذدہ پر یہ بڑی ذمہ داری ہے جسے انہیں درست طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔
یہ اور اس طرح کے اور بہت سے طریقے ہیں جن کے ذریعے سے ہم خوارجیت سمیت تمام فتنوں سے اپنی امت کو بچا سکتے ہیں، لیکن اگر ہم ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ گئے، فتنوں کو نظر انداز کر دیا اور لوگوں کو ان سے آگاہ نہ کیا، تو عنقریب یہ فتنے ہمارے سروں پر مسلط ہو جائیں گےاور پھر ہمیں ان کے علاج کا کوئی طریقہ نظر نہیں آئے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
أَلَا كُلُّكُم رَاعٍ وَ كُلُّكُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِيَّتِه الخ (بخارى:۸۵۳)
خبردار! تم میں سے ہر ایک راعی (چرواہا) ہے اور تم میں سے ہر ایک اپنی رعیت (اپنے ماتحت لوگوں) کا ذمہ دار ہے۔۔۔۔
اس حدیث مبارک سے علم ہوتا ہے کہ قیامت کے دن ہم سے ہمارے اہل و عیال کے بارے میں بھی سوال کیا جائے گا، اس لیے ضروری ہے کہ اپنے اہل و عیال کو ان تمام بد بختیوں سے آگاہ کریں اورانہیں ان فتنوں سے خود کو بچانے کا طریقہ بتائیں۔
خود کو اور دیگر مومنین کو عصر حاضر کے فتنوں سے بچائیں!