محمد بن تومرت اور خوارج کے دعوے

جواد احمد

محمد بن تومرت جو کہ امازیغی قوم سے تعلق رکھتا تھا، سوس علاقے میں پیدا ہوا اور چوتھی صدی ہجری میں شمالی افریقہ کے مغرب (موجودہ مراکش) میں الموحدین تحریک کی بنیاد رکھی، اس کی دعوت اور مؤقف خوارج کے افکار سے متاثر تھے اور وہ لوگوں کو چھوٹے چھوٹے گناہوں پر مرتد قرار دیتا تھا۔

شمالی افریقہ کے علاقے میں واپس آنے کے بعد محمد بن تومرت نے اس وقت کے المرابطون یا المرابطین حکومت کے خلاف کھڑا ہوکر لوگوں کو بغاوت کی طرف راغب کیا، اس نے اپنے آپ کو "المہدی” کا لقب دیا اور عدل، توحید اور اصلاح کے نعرے بلند کیے، اسی بنیاد پر اس نے الموحدین کے نام سے تحریک کا آغاز کیا۔

محمد بن تومرت اپنے دور کی سیاسی اور مذہبی سرگرمیوں میں سخت گیر سمجھا جاتا تھا، کیونکہ اس کا اسلامی عقیدے اور اصلاحات کے عملی نفاذ میں انتہا پسندانہ اور بے باکانہ موقف تھا، اس کا یہ سخت مؤقف اس کے مطابق مذہبی بدعتوں، سیاسی ناانصافیوں اور ان تمام چیزوں کے خلاف تھا جنہیں وہ "دینی اصولوں سے انحراف” سمجھتا تھا۔

اس نے کھل کر اپنے مخالفین، خاص طور پرالمرابطون حکومت اور اس حکومت کے امیر علی بن یوسف بن تاشفین کو کافر قرار دیا، محمد بن تومرت کے سخت عقائد کی وجہ سے لوگوں کے درمیان جنگیں اور معاشرے میں تفریق پیدا ہو گئی۔

محمد بن تومرت کے پرتشدد مذہبی نظریات کی وجہ سے اُس وقت کے تمام علماء اور عام مسلمان اس کے مخالف ہو گئے، اس کے پیروکاروں کے ہاتھوں بہت سے لوگ قتل ہوئے، خاص طور پر المرابطون حکومت کے زوال کے دوران بے شمار معصوم لوگوں کی خونریزی ہوئی۔

اس نے جو دعویٰ کیا تھا کہ وہ امام مہدی ہے، اُسے اسلامی علماء نے یکسر رد کیا اور اسے فتنہ قرار دیا۔

محمد بن تومرت اپنے نظریہ میں اس مقام پر تھا کہ معصومیت کی خصوصیات صرف انبیاء کے لیے محفوظ سمجھتا تھا، مگر اس نے خود کو الہام اور الہی ہدایت کا منبع قرار دیا، اس دعوے کا مقصد اپنے پیروکاروں کے درمیان اپنے مؤقف کو مضبوط کرنا تھا، تاکہ اس کے پیروکار اسے بلا چون و چرا رہنما کے طور پر تسلیم کریں۔

وہ دعوے جو محمد بن تومرت کے پیروکار اکثر کیا کرتے تھے، درج ذیل ہیں:

اول۔ محمد بن تومرت کے اعمال اور فیصلے خدا کی مرضی کے مطابق ہیں۔

دوم۔ اس کی باتیں غلطی اور گناہ سے پاک ہیں۔

سوم۔ محمد بن تومرت لوگوں کی ہدایت کے لیے خاص الہامی رہنمائی سے سرفراز ہے۔

آخرکار، محمد بن تومرت کی کوششوں کے نتیجے میں المرابطون حکومت کا خاتمہ ہوا اور الموحدین ریاست کا قیام عمل میں آیا۔

المرابطون کی حکومت جو گیارھویں اور بارھویں صدی میں شمالی افریقہ اور اندلس(ہسپانیہ) میں حکمران تھی، ایک اسلامی سلطنت تھی جو سنگی قبیلے (بربر قوموں کی ایک شاخ) نے قائم کی تھی۔

یہ ریاست عبد اللہ بن یاسین کی قیادت میں شروع ہوئی اور بعد میں یوسف بن تاشفین کی قیادت میں وسیع ہوئی، جس نے اندلس کے زیادہ تر حصے اور شمالی افریقہ کو اپنے زیر نگیں کیا، المرابطون حکومت اسلامی تاریخ کا ایک اہم دور تھا، جس نے اسلامی تمدن، علم اور سیاست کی ترقی کے لیے بہت کام کیا، مگر داخلی عدم استحکام اور تحریک الموحدین، جس کی قیادت محمد بن تومرت کر رہا تھا، کی عسکری بغاوت اوردباؤ کی وجہ سے یہ حکومت بالآخر ختم ہوگئی۔

Author

Exit mobile version