حال ہی میں پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک ویڈیو نشر کی ہے جس میں نصر اللہ (مولوی منصور) یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ گویا وہ اپنی سرگرمیاں افغانستان سے چلا رہے تھے۔ میں اس بارے میں کوئی بات نہیں کرتا کہ ان کا تعلق تحریک سے ہے یا نہیں، لیکن یہ واضح پتہ چل رہا ہے کہ ان کے پورے بیان میں الفاظ فوج کے ہیں۔
یہ سب دعوے پاکستانی انٹیلی جنس نیٹ ورک کی مرضی اور منشاء کے مطابق ہیں، تاکہ ان کے ذریعے ایک طرف تحریک میں اختلافات کی راہ ہموار کی جائے، جبکہ دوسری طرف یہ ثابت کیا جائے کہ تحریک کے کارکن اپنی کاروائیاں افغانستان سے ترتیب دیتے ہیں۔
ایسی ویڈیوز سے صرف وہ لوگ دھوکہ کھا سکتے ہیں جن کو سیاست کا کچھ علم نہیں ہوتا یا سیاست سے ان کا دور کا بھی تعلق نہیں ہوتا۔
یہ بھی ان سب فریب کاریوں میں سے ایک ہے جس کے حوالے سے ہم سابقہ تحریرات میں مکمل وضاحت کر چکے ہیں اور یہاں اس کا مختصر ذکر کر رہے ہیں۔
اصل میں معاملہ ایسا نہیں، بات کچھ یوں ہے کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان نے بہت کوشش کی کہ اپنے مذموم اہداف کے حصول کا کوئی سرا اس کے ہاتھ آجائے، لیکن طالبان نے ان کی خواہشات کا منفی جواب دیا، پاکستانی حکام نے بہت کوشش کی کہ طالبان راضی ہو جائیں لیکن طالبان نے سرخ جھنڈی اسی طرح لہرائے رکھی۔
پھر پاکستانی حکام نے عالمی کانفرنسوں میں طالبان کے خلاف بیان دینے شروع کر دیے، لیکن اس کا بھی کوئی نتیجہ نہ نکل سکا کیونکہ پاکستان عالمی سطح پر اپنی سیاسی حیثیت کھو چکا ہے۔
بعد میں ڈیورنڈ کی فرضی لائن پر مشکلات بنانا شروع کر دیں تاکہ وہ داعشی جو پاکستان میں بس رہے ہیں انہیں افغانستان بھیج سکے لیکن یہ کوشش بھی ناکام ہو گئی۔
پھر اس نے افغان مہاجرین کا جبری انخلاء شروع کر دیا، تاکہ داعشیوں کو ان کے درمیان چھپا کر افغانستان منتقل کر سکے، لیکن حاکم نظام نے اس کا ادراک کر لیا اور اس فتنے کو بھی ابتداء میں ہی ناکام بنا دیا۔ (اس حوالے سے ہماری تفصیلی تحریر ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔)
اسی طرح پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے ایک اور کوشش شروع کی کہ جبہہ مقاومت اور داعش کو ایک کر دیں، اور انہیں طالبان کے خلاف استعمال کریں، اس کے بعد انہوں نے ترکیہ، ایران اور تاجکستان میں اجلاس منعقد کیے اور بعد میں جبہہ مقاومت کی اعلیٰ قیادت کو پاکستان میں مدعو کیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے یہ کوشش بھی کی کہ دنیا کو دکھائے کہ جیسے تحریک طالبان افغانستان کی سرزمین سے ان کے افواج پر حملے کر تی ہے، لیکن میرے خیال میں ایسے بچگانہ تجزیے پیش کرنے سے اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا۔
اس طرح سے وہ چاہتا ہے کہ اپنے مسائل کا بوجھ افغانیوں کے سر ڈال دے۔