قاری عبدالرشید مومند
گزشتہ چند روز سے جبکہ پاکستان اپنے ملک میں حملوں کی روک تھام میں ناکام نظر آ رہا ہے تو سوشل میڈیا پر فوج نے اپنے تابعین کو ایکٹیو کرلیا ہے ـ پکتیکا اور خوست بمباری میں بچوں کو قتل کرکے فیک ویڈیوز سے لیکر ایکس پر جان اچکزئی کی ٹویٹس تک، ریاست کے کارندے جب بھی بولے اپنی جگ ہنسائی کے علاوہ کچھ نہیں کرسکے ـ
بلوچستان کے وزیر اطلاعات جان اچکزئی گویا ہوش و حواس کھوکر ہی افغانستان کے پیچھے پڑ چکا ہے ـ کبھی وزیرستان سمیت مختلف حملوں کے حوالے سے افغانستان پر الزامات، تو کبھی پکتیکا اور خوست میں ہوئی بمباری میں ٹی ٹی پی کو ہدف بنانے کا جھوٹ اور کبھی واخان کوریڈور پر قبضے کے بچگانہ بیانات سامنے آ رہے ہیں ـ اس حوالے سے تو سب سے پہلے انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ جب تک ایک درجن افغانی بھی زندہ ہیں، وہ افغانستان کی ایک بالشت زمین پر بھی قبضہ نہیں کرسکتے، اور یہ ہوائی باتیں نہیں ہیں بلکہ اس کی تصدیق ان سے کروائیں جن کے پاس جا جا کر آپ لوگ بھیک مانگتے ہیں ـ
دوسری بات یہ کہ واخان کا نام لیکر آپ نے ثابت کردیا کہ پاکستان کو افغانستان کی ترقی نہیں بھا رہی، جس کی وجہ سے وہ مختلف ناموں سے افغانستان میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کبھی بمباری کرکے بھی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ یہ ایک محفوظ ملک نہیں ہے ـ مگر جان اچکزئی اور اس کے مالکان جان لیں کہ اس بار افغان قوم نے زندگی جینے سے زیادہ ترقی کا خیال دل میں بسالیا ہے اور قوشتیپہ کینال سے لیکر واخان کوریڈور بن کر رہیں گے، اس کیلئے ہمارے وزراء سے لیکر مزدوروں کا پسینہ تو بہےگا ہی بہےگا خون بہانے کیلئے بھی تیار ہیں ـ
دوسری طرف وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف، جسے ملک کی دفاع کا خیال رکھنا چاہیے، کاروباری لائن کی باتیں کرنے لگے جو انتہائی مضحکہ خیز ہے اور ایک ریاست کے وزیر کو یہ رویہ نہیں اپنانا چاہیے ـ مگر ان کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اولا تو افغانستان اب پاکستان کا اتنا محتاج نہیں رہا، جتنا آپ سوچتے ہیں ـ اگر آپ انڈیا کی امداد یا کاروبار کو ہم پر قطع کرنے کی سوچتے ہیں تو اس سے ہمیں یہ فائدہ ہوگا کہ ہم چابہار پر جاری آمد و رفت کو مزید بڑھادیں گے ـ ان شاءاللہ ـ دوسری بات یہ کہ اگر آپ اتنے سوپر پاور ہیں تو کیوں صرف انڈیا کا راستہ قطع کرنا چاہتے ہیں؟ ہمت کریں اور کہیں پاکستان افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی تعلقات ختم کر رہا ہے ـ لیکن آپ ایسا نہیں کریں گے، کیونکہ آپ جانتے ہیں کہ اس میں آپ کا بھی نقصان ہے ـ
آپ کو یاد ہوگا کہ انس حقانی نے کابل کی فتح سے چند روز قبل ایک مشاعرے کے دوران سابقہ افغان انتظامیہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسی باتیں نہ کریں جس پر بعد میں پشیماں ہونا پڑے ـ آپ کو بھی انہی الفاظ میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر ہم ذرا کمزور ہیں تو آپ بھی اتنے طاقتور نہیں ہیں جتنا آپ نے مطالعہ پاکستان میں لکھا ہے ـ لہذا پہلے سوچیں، پھر تولیں اور پھر بولیں ـ
آخر میں تمام پاکستان عوام جو کہ افغان قوم سے محبت رکھتی ہے اور بطور مسلمان وہ ہماری اسلامی حکومت سے محبت رکھتے ہے، کو میرا یہ پیغام ہے کہ وہ محبت اسلامی بھائی چارے اور اچھے پڑوسی بنیں اور اسی پر اپنی حکومت کو بھی قائل کریں ـ ریاست کے حکمرانوں کو بھی چاہیے کہ پہلی اپنی غلطیاں اصلاح کریں، امن و امان کے حوالے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، بچگانہ اور غیرذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرتے ہوئے افغانستان کے ساتھ دوستی قائم رکھیں اسی میں دونوں ملکوں کی بھلائی ہے ـ