جب ۲۰۱۴ء میں ابوبکر بغدادی کی قیادت میں داعشی خوارج کا ظہور ہوا تو پوری دنیا میں اہل السنۃ والجماعت کی تمام جہادی جماعتوں نے ان کی جھوٹی خلافت کو رد کرکے علمی بنیادوں پر ان کی خلافت کو خلافت علی منہاج البدعۃ کر دیا۔
اس کے بعد داعشی خوارج کو کوئی راہ نہیں سوجھی تو انہوں نے تکفیر اور مسلمانوں کے قتل عام کے فتوے جاری کرنا شروع کر دیے۔ اس سلسلے میں عدنانی جو اس وقت ان کا مرکزی ترجمان تھا، اس نے اپنے اعلامیے میں سب سے پہلے القاعدہ کے امیر شیخ ایمن الظواہری کی تکفیر کر ڈالی۔
آج بھی ان کے نزدیک عالم اسلام کے تمام مجاہدین، امارت اسلامی کے علماء، مشائخ، راہنما اور تمام طالبان مرتد و کافر ہیں، جس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے کافروں سے جنگ کے بدلے صلح کی ہے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر کفار سے جائز صلح کرنے سے کوئی کافر ہوتا ہے تو سب سے پہلے وہ لوگ کافر ہوں گے جو کفار کے صف میں کھڑے تھے، ان کا دفاع کرنے والے بھی اس میں شامل ہوں گے جیسے تمہارا خراسان کا نام نہاد گورنر ثناء اللہ غفاری (شھاب المہاجر) جو امر اللہ صالح کا محافظ و معاون رہ چکا ہے، آپ کے فتوے کی رو سے مرتد ہے اور اعلانیہ کفر کرنے والی کی توبہ بھی اعلانیہ ہوگی لیکن شہاب نے ابھی تک اعلانیہ توبہ نہیں کی، آپ لوگوں نے کس بنیاد پر اسے اپنا گورنر بنایا ہوا ہے؟
اسی طرح ابوبکر بغدادی کا دایاں ہاتھ حجی بکر جس کا اصل نام سمیر عبد محمد نائل الخلفاوی نائل سمیر تھا، جو صدام کی بعثی حکومت میں پہلے ائیر فورس کا جنرل پھر انٹیلی جنس میں اہم عہدیدار رہ چکا تھا جس نے القاعدہ کے امیر کی تکفیر صرف اس بات پر کی تھی کہ انہوں نے اپنے بیان میں عراق وشام کی صرف سرحدات کا نام لیا تھا، اگر بات یہی ہے تو آپ کے اصولوں کے مطابق عراقی بعث پارٹی کے ارکان بطریق اولیٰ کافر ہیں لہذا حجی بکر جو بغدادی کا مشیر بھی تھا، اس نے اپنے کفر سے کب توبہ کی؟
جب لواء التوحید کے مجاہدین کے ہاتھوں اس کا قتل ہوا تو اس کے گھر سے اس کے شامی پاسپورٹ پر ان ممالک کے ویزے لگے ہوئے ملے جن ممالک سے تعلق رکھنا داعش کے نزدیک کفر و گمراہی ہے۔
یہ تو مشت نمونہ از خروار کے طور پر ہے ورنہ ان کے سینکڑوں نہیں ہزاروں افراد ایسے تھے جو شاہی اور جمہوری حکومتوں میں افسران، فوجی و دیگر شعبوں میں کام کر چکے تھے، انہیں عام حالات میں کافر کہتے ہیں، یہ لوگ اعلانیہ توبہ کیے بغیر ان کے ساتھ دہشت وبربریت میں شریک ہوتے ہیں اور داعش انہیں مسلمان کہتی ہے بلکہ انہیں اپنے گروہ میں بڑے بڑے مناصب دیتی ہے۔