پرانے خوارج کی معاصر تصویر داعش ہے؛ امت مسلمہ کے اندر چھپے ہوئے وہ بھیڑیے ہیں جو یہودی اور دنیائے کفر کے لیے کام کر رہے ہیں، اور جو موجودہ اسلامی تحریکوں کے حوالے سے امت مسلمہ خصوصا نوجوانوں اور طلباء میں پیدا ہونے والی امیدوں پر پانی پھیرنے میں مصروفِ عمل ہیں۔
تکفیر، طاغوت اور دیگر مختلف اصطلاحات کا استعمال کرنے کے باوجود آج تک دورِ حاضر کے سب سے بڑے فرعون، اس کے نظاموں کی جانب سے عالمِ اسلام پر روا رکھے جانے والے مظالم اور وحشتوں کے خلاف ان کی طرف سے ایک تیر تک چلانے کی جرأت نہیں کی، بلکہ یہ لوگ ہمیشہ سے کفر اور طاغوت کے خلاف لڑنے والے سچے مجاہدین کی پیٹھ پر خنجر مارنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔
خلافت اسلامی کے نام پر اُمت کے حقیقی قائدین کو کفری سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ختم کرتے ہیں، اس نام نہاد خلافت کے پس پردہ انٹیلی ایجنسیوں، ظالم اور وحشی کفری افواج کی جانب سے یہ راہزن قسم کے لوگ اُمت مسلمہ کے حقیقی قائدین کے مقابلے میں میدان میں آتے ہیں۔ ان کا جنم ہی کفر اور طاغوت کی گندگی سے ہوتا ہے، ان کے دماغ کفر اور طاغوت کی زہر آلود اور شیطانی سازشوں سے غذا پاتے ہیں، یہ اُمت مسلمہ کے ان اعضاء جسم کو کاٹتے ہیں جن پر اس کا وجود قائم ہے، تاکہ اس کے جسم کو مفلوج کردیا جائے۔ یہ اُمتِ مسلمہ کو مزید کمزور، تقسیم در تقسیم اور گمراہ کرنے کے لیے اسلامی معاشروں کے نوجوانوں کو ہدف بناتے ہیں، تکفیر، انحراف اور دوسرے مختلف طریقوں سے اُمت کے اتحاد اور یکجہتی کو ختم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ لوگ یہودی انٹیلی جنس کے لیے سب سے سستے مزدور ہیں؛ جو بہت کم خرچ میں فراعینِ وقت کے مقابلے میں عالم اسلام کے دفاع میں مصروفِ عمل امت مسلمہ کے غازی مجاہدین کو قتل کریں۔
ان منحرفین کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مسلم معاشروں سے ایسے افراد کار کو ختم کردیاجائے جو معاصر دجالی نظام کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو معاصر عالمی فرعونیت کے مدمقابل سیسہ پلان ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہیں، یہ داعشی منحوس لوگ امت مسلمہ کے باہمی اتحاد واتفاق کو ختم کرنے کے لیے مسلکی، مذہبی فروعی اختلافات کو پھیلاتے ہیں۔ ان وحشیوں نے ایسے مسلمانوں کو مشرک کہہ کر قتل کیا جو خود حق کے دفاع میں سر بکف میدان عمل میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے تھے۔
انہوں نے مشرک کے نام پر ایسے افراد کو قتل کیا جو بچوں کے کھلونوں کا سروں کو کاٹ ڈالتا تھا تاکہ شرک کا شائبہ پیدا نہ ہو، یہ لوگ باغی کے نام پر ایسے لوگوں کی تکفیر کی جنہوں نے خود طاغوت سے انکار کیا، انہوں نے طاغوت کے نام پر اس سر کو کاٹا جنہوں نے طاغوت کی گردن پر حق کا خنجر رکھا ہواتھا، یہ لوگ اسلامی ممالک میں اغواء برائے تاوان، وحشت اور دہشت پھیلانے کے علاوہ کوئی کارنامہ انجام نہ دے سکے، یہی ان کا مبلغ علم ہے۔
اگر آپ کو میری تحریر میں ان منحرفین پر کیے گئے الزامات، بندے کا ذاتی غصہ یا دل کی بھڑاس محسوس ہو تو انتہائی ادب سے عرض ہے کہ ان منحرفین کا ماضی اور حال ملاحظہ کریں، اور دیکھیں کہ ان کی اصطلاحات میں جهاد اور جدوجہد کی تلوار اور تیر کس کے خلاف چل رہے ہیں؟
دنیا بھر کے کفری استبداد کے عروج میں ان کی تلواروں اور تیروں کا شکار کن کے سینے اور جسم ہوئے ہیں؟
اگر آپ ان سوالات پر غور کریں تو آپ پر واضح ہوگا کہ داعش مغرب کا ایک کم خرچ اجرتی گروہ ہے، جو صرف اور صرف عالم اسلام کی جغرافیائی حدود میں ان تمام افراد کو ہدف بناتا ہے جو ان استبدادی بدمعاشوں کے خلاف کوئی نظریہ یا سوچ رکھتے ہیں اور ان سب باتوں کو دیکھتے ہوئے سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سب کچھ وہ اسلام اور احیائے خلافت اسلامی کے نام پر کررہے ہیں۔